میر تقی میر کی شاعری میں ترنم اور موسیقیت ایک تحقیقی جائزہ
Mir Taqi Mir ki Poetry,
میر تقی میر کی شاعری میں ترنم اور موسیقیت
شاعری میں فنی سطح پر ترنم اور موسیقیت بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ میر کی شاعری میں غنائیت اور موسیقیت اپنے اندر فنی دلکشی کے بہت سے پہلور کھتی ہے۔ ان کی غزلوں میں یہ خصوصیات بدرجہ اتم موجود ہے اور یہی میر کی عظمت کا راز ہے۔ ان کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ مختلف خیالات کے اظہار کے لئے مختلف بحروں کا انتخاب کر کے نغمگی پیدا کرتے ہیں۔ تکرار لفظی کے ذریعے وہ اشعار میں موسیقی بھر دیتے ہیں
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا
جانے ہے چلتے ہو تو چمن کو چلیے سنتے ہیں کہ
بہاراں ہے بات ہرے ہیں پھول کھلے ہیں کم کم باد و باراں ہے
کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے
اس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے
عالم عالم عشق و جنوں دنیا دنیا تہمت ہے
دریا دریا روتا ہوں میں صحر اصحر او حشت ہے