Urdu Adab Grammar pdf book
اردو ادب میں اسم علم کے چند امثال (شمس العلما)
شمس العلما گرامر کے لحاظ سے کیا ہے؟ یہ کن لوگوں کو دیا جاتا تھا؟ کون دیتا تھا؟
جواب: خطاب ہے
خطاب : ایسا اسم جو کسی شخص کو اس کی غیر معمولی خوبیوں اور کارکردگی کی بنیاد پر حکومت کی طرف سے دیا جائے۔
شَمسُ العُلَما
معانی: علما میں مثل آفتاب
اردو معلومات وہ ادباء جن کو شمس العلما خطابات سے نوازا کیا گیا ہے۔
1. مولانا محمّد حسین آزاد کو 1887 میں شمس العلما کا خطاب ملا
2 ۔ مولانا شبلی نعمانی کو 1894 میں شمس العلما کا خطاب ملا۔
3۔ ڈپٹی نذیر احمد کو 1897 میں شمس العلما کا خطاب ملا۔
4۔ خواجہ الطاف حسین حالی کو 1904 میں شمس العلما کا خطاب ملا۔
خطاب
برطانوی حکومت ہند کا ایجاد کردہ خطاب جو عالموں کو دیا جاتا تھا۔ مولانا محمد حسین آزاد، شبلی، میر حسن اور دوسرے ادیبوں کو دیا گیا۔
یاد رہے !
خطاب ایک سے زیادہ لوگوں کو دیا جاسکتا ہے جیسے
شمس العلماء کا خطاب
آزاد،شبلی ، میر حسن اور دیگر ادبا کو دیا گیا تھا
جبکہ لقب ایسا نام جو کسی شخص کو غیر معمولی خوبیوں کی بنیاد پر قوم کی طرف سے دیا جائے
لقب ایک سے زیادہ لوگوں کو نہیں دیا جاسکتا ۔لقب ایک ہی شخص کو دیا جاتا ہے ۔ایک لقب ایک سے زیادہ شخصیات کو نہیں دیا جاسکتا۔
جیسے
ذبیح اللہ لقب ہے حضرت اسماعیل علیہ السلام کا
اب ذبیح اللہ کسی اور کا لقب نہیں ہوسکتا۔
خلیل اللہ لقب ہے حضرت ابراہیم ع کا
کلیم اللہ لقب ہے حضرت موسی ع کا۔