اردو لیکچرر ٹیسٹ کی تیاری (pdf)
خدائے سخن میر تقی میر کی کلیات میں غزلوں کے چھ ضخیم دواوین ہزاروں اشعار پر مشتمل ہیں
سید مسعود حسن رضوی کے بقول: اردو ادب میں خدائے سخن میر تقی میر نے واسوخت کی ابتدا کی۔صفحہ 175
مرزا رفیع سوداؔ کی مرثیہ نگاری کی طرف زیادہ توجہ نہ دی گئی۔۔یہ تعجب خیز ہی سہی لیکن حقیقت ہے کہ سوداؔ نے 91 مرثیے لکھے تھے۔۔
مرزا ابراہیم ذوقؔ کو اکبر شاہ ثانی،یعنی بہادر شاہ ظفر نے خاقانی ہند کا خطاب دیا
۶1808میں بہادر شاہ ظفرؔ کے استاد اور ۶1837 میں ظفر کی تخت نشینی پر ملک الشعراء کہلایا اور غالب کو ان کے سلسلہ میں معذرت خواہ ہونا پڑا۔۔لطیفہ یہ ہے کہ خود غالب کے خسر بھی ان کے شاگرد تھے۔۔۔صفحہ 245
ادیب گارساں دتاسی اردو کا پہلا جائزہ نگار قرار دیا جاسکتا ہے۔۔صفحہ 261
اردو ادب میں جہاں تک دہلی کالج کا تعلق ہے تو آغاز یعنی ابتدائی صورت میں یہ ۶1792 میں قائم کردہ مدرسہ تھا جو غازی الدین کے نام سے مشہور تھا۔
سن ۶1825 میں اسے کالج بنادیا گیا۔۔فرانسیس ٹیلر کالج کا سیکرٹری اور سپرنٹنڈنٹ تھا۔۔۶1845 میں اسے پرنسپل بنادیا گیا،یہ بہت متعصب عیسائی تھا۔۔۶1857 میں قتل کردیا گیا۔
محمد حسین آزاد کے والد مولوی محمد باقر کو اِس کے الزام میں گولی مارکر ہلاک کیا گیا تھا۔
سن ۶1843 میں درسی کتب کے تراجم کا سلسلہ شروع ہوا۔
سن۶1857 میں دہلی کالج کو بند کردیا گیاتھا۔اس کے بعد سن۶1864 سے لے کر سن ۶1877 تک فعال رہا اور بعد میں پھر ختم کر دیا گیا۔
مغربی ادیب ڈاکٹر اسپرنگر ۶1845 میں لکھنؤ میں اسسٹنٹ ریذیڈنٹ اور پھر ہگلی کے محمڈن کالج کے پرنسپل مقرر ہوئے تھے اور سن ۶1848 کے بعد حکومتِ ہند کے فارسی مترجم اور ایشیاٹک سوسائٹی آف بنگال کے سیکرٹری بھی رہے۔۔۔صفحہ 262
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔۔سلیم اختر
ادیب نصیرالدین ہاشمی کی اہم ترین تالیف دکن میں اردو 1923 میں شائع ہوئی صفحہ 60
شاعر حافظ محمود شیرانی کی مشہور کتاب پنجاب میں اردو 1928 میں شائع ہوئی صفحہ 64
ہندوستان کے سمندروں میں مسلمانوں کا پہلا بیڑہ حضرت عمرؓ کی خلافت کے زمانے میں 636 میں آیا صفحہ 69
اعجازالحق قدوسی کے بموجب عبدالحکیم عطا ٹھٹھوی سندھ میں اردو کا پہلا شاعر ہے۔۔یہ شاہجہاں کے عہد 1047 میں پیدا ہوا۔۔اور محمد شاہ کے عہد میں 1138ھ یا 1140ھ کو وفات پائی۔۔۔صفحہ 72
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ بحوالہ
ولی دکنی دو مرتبہ دہلی آئے تھے پہلی مرتبہ 1700 میں دوسری مرتبہ 1720 میں اِس مرتبہ اُن کا دیوان ساتھ تھا اور غزلوں نے بہت مقبولیت حاصل کی۔۔صفحہ 85
بقول ڈاکٹر سید عبداللہ خان آرزو نے ہندوستانی زبان کی لسانی تحریک کی بنیاد رکھی۔۔
ایرانی اور ہندوستانی زبانوں کی اصولی وحدت کی انکشاف سب سے پہلے خان آرزو نے کیا۔۔۔صفحہ 87
معرکہ انیسؔ و دبیر ڈاکٹر نیر مسعود کی تالیف ہے۔۔۔۔صفحہ 131
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ
ملاوجہی قطب شاہی دربار سے وابستہ رہے اور چار بادشاہوں یعنی ابراہیم قطب شاہ،محمد قلی قطب شاہ،محمد قطب شاہ اور عبداللہ قطب شاہ کے درباروں سے متعلق رہا۔صفحہ 140
پھول بن(ابنِ نشاطی ۶1655) طوطی نامہ اور سیف الملوک و بدیع الجمال(غواصی ۶1640اور 1616۶ علی الترتیب) بہرام و گل اندام(طبعی 1081ھ) رضوان شاہ(فائز 1094ھ) علی نامہ اور گلشنِ عشق(نصرتی 1074ھ اور 1068ھ علی الترتیب) احسن القصہ یوسف زلیخا(سید میراں ہاشمی ۶ 1687) من لگن(قاضی محمود بحری ۶1705)
گارساں دتاسی نے پروفیسر ثریا حسین کے بموجب دیوانِ ولی ۶1833 میں شاہی مطبع پیرس سے شائع کیا۔بڑے سائز کے 144 صفحات تھے اور ہر صفحہ کی 28 سطریں تھیں۔
ہندوستان میں بمبئی سے ۶1872 میں دیوانِ ولی شائع ہوا۔
احسن مارہروی نے کلیاتِ ولی مرتب کی جسے ۶1927 میں انجمن ترقی اردو نے شائع کیا۔
نورالحسن ہاشمی نے تحقیقی مقدمہ کے ساتھ کلیاتِ ولی(دہلی ۶1945) مرتب کی جس میں غزلوں کی تعداد 456،رباعیات 26، قصائد 6، مثنویاں 2، قطعات 6، مثلث 1، فرد 90، مستزاد 9، مخمس 8، اور ترجیع بند 2۔ صفحہ 153
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ
مہنگائی پر شعر کہنے کی پاداش میں گردن کٹوانے پر جعفر زٹلی پہلا مزاحمتی شاعر قرار دیا جاسکتا ہے۔۔صفحہ 162
"تذکرہ ریختہ گویاں" فتح علی حسین گردیزی کا ہے جس میں گو 98 شاعر شامل ہیں۔
1168ھ میں قائم چاندپوری کا "مخزنِ نکات" لکھا گیا جس میں 118 شعراء کا ذکر ہے۔
قدرت اللہ قاسم کے "مجموعہ نغز" 1807 ھ میں 696 شاعروں کے حالات ہیں جبکہ خوب چند ذکا کے تذکرہ "عیار الشعراء" (1212-26ھ / 1798-1812۶) تک یہ تعداد 851 تک پہنچ جاتی ہے۔
فیلن اور مولوی کریم الدین کی "طبقات الشعرائے ہند" 1848 اس لحاظ سے بھی اہم ہے۔ کہ مؤلف نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ گارساں دتاسی کی " تاریخ ادب ہندوی و ہندوستانی" کا ترجمہ ہے۔" طبقات الشعراء" کے نام سے ہی قدرت اللہ شوق نے بھی ایک تذکرہ لکھا تھا جسے "تذکرہ ہندی" بھی کہتے ہیں۔
ویسے تنقیدی آراء کے لحاظ سے میر کے بعد مصحفیؔ ("تذکرہ ہندی گویاں" ۶1794) میر حسن(" تذکرہ شعرائے اردو" 1191ھ/ 1777-78) اور شیفتہ(گلشنِ بے خار" ۶1845) کے تذکرہ بہت اہمیت رکھتے ہیں۔۔شیفتہ کا تذکرہ ۶1834-35 میں مکمل ہوا مگر اشاعت دیر میں ہوئی۔ اس میں 644 شعراء کا حال ہے۔ اس کا اردو ترجمہ " گلشنِ بے خزاں" کے نام سے 1845 میں غلام قطب الدین باطن نے کیا۔۔ صفحہ 167
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ
چند مشہور تذکرے
مخزن نکات۔۔۔قائم چاند پوری(سال تکمیل 1168ھ/۶1754) مرتب ڈاکٹر اقتدار احسن لاہور ۶1966
کتاب عقدِ ثریا(فارسی شعراء) پر مشتمل کتاب ہے اور مصنف کا نام مصحفیؔ تصنیف کردہ(سال تکمیل 1199ھ/۶1784)مرتب مولوی عبدالحق دہلی ۶1937
تذکرہ ہندی(تذکرہ ہندی گویاں) مصحفیؔ(سال تکمیل 1209ھ/۶1974) مرتب مولوی عبدالحق ۶1933
ریاض الفصحا۔۔مصحفیؔ(سال تکمیل 1221-36ھ) مرتب مولوی عبدالحق ۶1934
مجموعۂ نغز۔۔قدرت اللہ قاسم(سال تکمیل 1221ھ/۶1807) مرتب حافظ محمود شیرانی لاہور ۶1933
گلشنِ گفتار۔۔حمید اورنگ آبادی 1165ھ/۶1752)
تحفتہ الشعراء۔۔۔افضل بیگ قاقشال(1165ھ/۶1752)
تذکرہ ریختہ گویاں۔۔فتح علی حسینی گردیزی(1166ھ/۶1753)
چمنستانِ شعراء۔۔لچھمی نرائن شفیق(1188ھ/۶1774)
تذکرہ شعرائے اردو۔۔۔میر حسن دہلوی(1191ھ/۶1777)
تذکرہ شورش۔۔۔غلام حسین شورش(1191ھ/۶1777)
گل عجائب۔۔۔اسد علی خاں تمنا(1192ھ/۶1778)
مسرت افزاء۔۔۔ابوالحسن(1193ھ/۶1779)
گلزارِ ابراہیم۔۔۔علی ابراہیم خاں خلیل(1198ھ/۶1784)
گلشنِ ہند۔۔۔مرزا علی لطف بیگ۔۔۔مرتب۔۔۔ڈاکٹر محی الدین قادری زور( علی گڑھ ۶1934)
عیار الشعرا۔۔خوب چند ذکا(1212ھ/۶1812)
تذکرہ عشقی۔۔محمد وجہیہ الدین عشقی(1215ھ/۶1821)
گلشنِ بے خار۔۔شیفتہ(1250ھ/۶1834)
گلدستہ ناز نیناں۔۔۔کریم الدین(۶1845)
طورِ کلیم۔۔۔سید نورالحسن خاں(۶1878)
تذکرۂ سخن شعراء۔۔مولوی عبدالغفور نساخ(اکتوبر ۶1874)
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ مصنف کا نام سلیم اختر
صفحہ 167،168