Urdu Subject Specialist Interview2017
Public service commission kpk
Public service commission Panjab
Public service commission Baluchistan
Public service commission Sindh
All test and interview, mcqs
اردو سبجیکٹ سپیشلسٹ انٹرویو( پوسٹ دوئم)
جیسا کہ میں نے پچھلی پوسٹ میں عرض کیا تھا کہ اپنے انٹرویو کا احوال آپ لوگوں سے شئیر کروں گا یہ 2017 کی بات ہے جب میرا معیار اتنا ہی تھا جتنا سہیل بھٹی صاحب کی جنرل اردو پڑھ کر کسی بھی نئے امیدوار کا ہو سکتا ہے تو لیجیئے پہلا انٹرویو مختصراً حاضر خدمت ہے۔ (بندہ کی پچھلی پوسٹ ضرور پڑھ لیجئے گا تاکہ بات واضح ہو جائے)
خوف اور اعتماد کی ملی جلی کیفیت کے ساتھ اجازت مانگ کر کمرے میں داخل ہوا سلام کیا اور جا کر کرسی پر بیٹھ گیا۔
سب سے پہلے چیئر مین صاحب اور باقی ممبران نے اپنا تعارف کرایا اور بہت اپنائیت کا ماحول پیدا کیا گیا انٹرویو کا سارا خوف جاتا رہا ایسا محسوس ہونے لگا جیسے انٹرویو کے لیے نہیں بلکہ گپ شپ کے لیے بلایا ہو۔ اس کے بعد میرا تعارف پوچھا گیا۔ چونکہ تعارف میں بتا دیا تھا کہ میں استاد ہوں تو چیئرمین صاحب نے اسی مناسبت سے چند سوالات پوچھے سوالات سے سوالات نکلتے گئے اور بہرحال 5 سے7 سوالات پوچھے گئے اور یہ حصہ میرے لیے اس وجہ سے بھی بہتر رہا کہ میری فیلڈ کے متعلق سوالات تھے۔ (طوالت کے خوف سے یہ حصہ منسوخ کئے دیتا ہوں)
اس کے بعد چیئر مین صاحب نے ماہر مضمون کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ آپ کچھ پوچھنا چاہیں گے؟ اب ان کی باری شروع ہو گئی۔
س۔ اردو کے عناصر خمسہ؟
ج۔ سر سید، شبلی، آزاد، ڈپٹی اور حالی
س۔ عناصر خمسہ نے اردو ادب میں کون کون سی اصناف کو متعارف کرایا؟
ج۔ ناول، سوانح اور۔۔۔۔۔
س۔ پہلا ناول کون سا ہے کس نے لکھا؟
جی مراۃالعروس ہے ڈپٹی نے لکھا
س۔ یہ تو ناول کی خصوصیات پے پورا بھی نہیں اترتا
ج۔ جی جناب۔ چونکہ ابتداء تھی تو خامیوں سمیت اسے اردو کا پہلا ناول مانا جا سکتا ہے۔
س۔ فردوسِ بریں پڑھا آپ نے؟
ج۔ جی جناب پڑھا ہے
س۔ کس نے لکھا ؟
ج۔ ششر صاحب نے
س۔ کیا بتایا گیا اس میں ؟
ج۔ میں نے تفصیل بیان کرنا چاہی۔
ماہر مضمون۔ صرف موضوع بتا دیں۔
میں۔ فرقہ باطنیہ پر ہے
س۔ کرداروں کے نام
ج۔ یاد نہیں ہیں بہت پہلے پڑھا تھا
س۔ اس کے بعد ایک ایسا ناول جس نے ناول کا معیار طے کیا، کون سا ہے؟
ج۔ امراؤ جان ادا
س۔ کس نے لکھا؟
ج۔ امتیاز علی تاج ( جواب مرزا ہادی رسواتھا)
س۔ موضوع؟
ج۔ طوائف کے موضوع پر، لکھنو کی معاشرت
س۔ پڑھا ہے؟
ج۔ جی ہاں
س۔ کرداروں کے نام
ج۔ یاد نہیں
س۔ ادب میں دبستان سے کیا مراد ہے؟
ج۔ کسی علاقے میں رہتے ہوئے وہاں کی معاشرت کی بنا پر ادبا اور شعراء کی تحریروں میں شعوری یا غیر شعوری طور جو نطقہ نظر اور مخصوص ادبی اسلوب پیدا ہو جاتا ہے۔
س۔ دبستان لکھنو اور دبستان دہلی میں کیا فرق ہے؟
ج۔ لکھنو میں امن،خوشحالی اور عیاشی کا ماحول تھا جس کا اثر ادیبوں کی تحریروں پر بھی ہوا اور لکھنوی دبستان نے زبان دانی پر کافی توجہ دی جبکہ دلی میں جنگ جدل اور بے سکونی کی فضا تھی تو شعراء کی شاعری میں دل سوزی دردوالم جزبات میں گہرائی تھی ( درج بالا سوال کا جواب یقیناً اس سے بہتر دیا جا سکتا تھا بہرحال میں نے یہی جواب دیا تھا)
س۔ اردو کے اور پرانے نام کون کون سے ہیں۔
ج۔ ہندی، ہندوی، دکھنی، ریختہ وغیرہ
س۔ ریختہ کے کیا معنی ہیں؟
ج۔ بکھری ہوئی، پریشان چیز
س۔ "اردو کی آخری کتاب" کس نے لکھی؟
ج۔ ابنِ انشاء نے۔
س۔ کیا چیز ہے اس کتاب میں؟
ج۔ سوری، نہیں پتہ
انٹرویور۔ مسکراتے ہوئے، حیرت ہے اتنی مشہور کتاب آپ نے نہیں پڑھی۔
س۔ فورٹ ولیم کالج کا قیام کب عمل میں لایا گیا؟
ج۔ 1800 میں
س۔ فورٹ ولیم کالج کس مقصد کے لیے قائم ہوا؟
ج۔ انگریز افسران کو ہندوستانی زبانیں سکھانے کی غرض سے۔
چیئرمین صاحب ماہر مضمون سے پوچھتے ہیں کیا واقعی یہی غرض تھی
ماہر مضمون۔ جی اسی غرض سے قائم ہوا تھا۔
چیئرمین صاحب ۔( مجھ سے) انگریز افسران کو بھلا کیا ضرورت پڑی اردو یا دوسری زبانیں سیکھنے کی؟
ج۔ سر حکومت کے نظم و نسق کو بہتر طریقے سے چلانے کی غرض سے ۔
چیئرمین صاحب ۔ yes, you are right
شکریہ، آپ جا سکتے ہیں۔
اسی طرح کے چار سے پانچ سوالات اور تھے جو اب یاد نہیں ہیں۔
انٹرویو کا دورانیہ بمشکل 18 سے 20 منٹ کا تھا۔ بہرحال انٹرویو کے بعد ایک نا امیدی سی ہوئی اور دل ہی دل میں خود کو کوس رہا تھا کہ جن چند سوالات کے جوابات نہیں دے سکا وہ کتنے آسان تھے۔ وقت گزرتا گیا فائینل لسٹ آئی اور میرے انٹرویو میں 25 میں سے 19 نمبر تھے جنہیں آپ اچھے نمبر کہ سکتے ہیں۔
دوسرے انٹرویو کا احوال پھر کبھی۔-