رومانوی ادب کی خصوصیات
Characteristics of Romantic Literature
رومانویت کی مرکزی خصوصیات میں شامل ہیں: جذباتی اور تخیلاتی بے ساختہ پر زور۔ خود اظہار اور انفرادی احساس کی اہمیت۔ رومانوی شاعری دل اور جذبات میں سے ایک ہے جو سائنسی سچائی کے بجائے تخیل کی سچائی کو تلاش کرتی ہے۔ رومانویت کے چار اہم ترین اصولوں میں فطرت، تخلیقی صلاحیت / تخیل ، جذبات اور مافوق الفطرت شامل ہیں۔
رومانویت کی مخصوص خصوصیات کی کسی بھی فہرست میں سبجیکٹیوٹی (subjectivity) اور انفرادیت پر زور شامل ہے۔ بے ساختہ قوانین سے آزادی؛ معاشرے میں زندگی کے بجائے تنہازندگی ؛ یہ عقائد کہ تخیل عقل سے برتر ہے اور خوبصورتی کی عقیدت؛ فطرت سے محبت ، اور عبادت۔ رومانوی اند از بنیادی طور پر زندگی کے پر اسرار اور فطری پہلوؤں پر مرکوز ہے۔ رومانویت عام طور پر تصوراتی حالات کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ چیزوں کو خوبصورت اور دلکش بناتی ہے۔ بے جان مناظر میں جان ڈالتی ہے اور پھیکے پھیکے مناظر میں رنگ و خوشبو بھر دیتی ہے۔ رومانیت میں جدت پسندی کا عمل دخل زیادہ ہوتا ہے۔ رومانوی ادیب اور شاعر انوکھے خیال کو بیان کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
رومانویت نے جبر کے ماحول میں بھی حریت فکر کا علم بلند رکھنے پر اصرار کیا۔ اس نے واضح کر دیا کہ لب اظہار پر تالے لگانے والے تاریخ کے مسلسل عمل اور فطرت کی تعزیروں سے غافل ہیں۔ یہ نوشتہ تقدیر ہے کہ ظلم و جبر کا پرچم بالآخر سر نگوں ہو جاتا ہے۔ ایک مستعد تخلیق کار جب قلم تھام کر مائل بہ تخلیق ہوتا ہے تو اپنے اشہب قلم کی جولانیوں سے ید بیضا کا معجزہ دکھاتا ہے اور اس کی قوت فکر کی جولانیاں اور جذبات و احساسات کی تند و تیز موجیں فسطائی جبر کی مسلط کردہ پابندیوں کو خس و خاشاک کے مانند بہالے جاتی ہیں۔
رومانویت کے علم برداروں نے ہر قسم کے جبر اور ناروا پابندیوں کے خلاف کھل کر لکھا۔ رومانویت نے عالمی ادبیات پر دور رس اثرات مرتب کیے۔ سائنسی انداز فکر نے لطیف جذبات، قلبی احساسات اور بے لوث محبت کو بالعموم نظر انداز کر دیا تھا۔ رومانویت نے انھی دل کش اور حسین جذبوں کے احیا پر پوری توجہ مرکوز کر دی۔ ان کا اصرار تھا کہ لوک ادب ، لوک داستانوں اور ما بعد الطبیعاتی عناصر در اصل ادب کی جمالیات کی تفہیم میں چراغ راہ ثابت ہوتے ہیں۔ رومانویت نے اس حقیقت کی جانب متوجہ کیا کہ تخلیق فن کے لمحوں میں تخلیق کار کے جذبات و احساسات ہی اس کا زاد راہ ہوتے ہیں۔ انھی کو اساس بنا کر وہ اپنی تخلیقی فعالیت کے لیے لائحہ عمل کا تعین کرتا ہے۔
رومانویت نے رنگ ، خوشبو، حسن و خوبی اور صوت و آہنگ کے تمام استعارے اپنے اسلوب کی اساس بنائے۔ وہ فرد کی روح کو نہ صرف حیات مستعار بلکہ حیات بعد الموت کی پیش بینی کی صلاحیت سے متمتع کرنے کے متمنی تھے۔ رومانویت کے علم بردار ادیب سر حد اور اک سے بھی آگے جاکر حسن کی اقلیم کو اپنی جولاں گاہ قرار دیتے ہیں۔ حسن کے ناقابل فراموش مناظر ،لائق صد ر شک و تحسین کارہائے نمایاں اور ابد آشنا و جدانی جلوے اس وسیع و عریض کائنات کو نیر نگی، تقدیر جہاں کی صورت میں سامنے لاتے ہیں اور فرد یہ سوچتا ہے کہ یہ لمحے اور یہ ایام زبان حال سے جو کچھ بیان کر رہے ہیں وہ کشف کی منزل کی جانب لے جانے کا ایک طریقہ ہی تو ہے۔ رومانویت نے تخلیق شعر وادب کو مطلقات کی اقلیم کو زیر وزبر کرنے کا ایک طریقہ قرار دیا۔
رومانویت نے قوت ، جوش، جذبے، تجسس، بے چینی، بے قراری، اضطراب، روحانیت، دشوار پسندی، آزادی کا ارتقا، پیم تجربات ومشاہدات، جہد مسلسل اور اشتعال سب کو ایک نئے اور منفرد انداز میں دیکھا۔ زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس میں رومانویت کو حسن کی جلوہ آرائی دکھائی نہ دے۔ یہاں تک کہ کائنات کے ہیبت ناک مناظر ، موت کے اذیت ناک لمحات ، دل دہلا دینے والے پر خطر سانحات ، ویرانوں، بیابانوں اور قبرستانوں کا سکوت مرگ اور جاں گسل تنہائی کی جان لیوا کیفیات میں بھی انھیں حسن کی کار فرمائی محسوس ہوتی ہے۔
رومانس کی تعریف
رومانوی شعراء
رومانوی افسانہ نگار
رومانوی تنقید نگار