اردو معروضی سوالات 2021
اردو لیکچرار ٹیسٹ 2021
فیڈرل پبلک سروس کمیشن ٹیسٹ2021
پبلک سروس کمیشن پنجاب
پبلک سروس کمیشن خیبر پختونخوا
پبلک سروس کمیشن بلوچستان
پبلک سروس کمیشن سندھ
Federal Public Service Commission 2021,
Public Service Commission Punjab 2021,
Public Service Commission Khyber Pakhtunkhwa 2021,
Public Service Commission Balochistan 2021,
Public Service Commission Sindh 2021,
پہلا صفحہ
ڈاکٹر عبادت بریلوی۔
شاعری کیا ہے
ڈاکٹر سید معین الرحمٰن۔
تحقیق و تلاش
حسن عسکری۔۔۔جھلکیاں
تخلیقی عمل اور اسلوب
(مرتبہ محمد سہیل عمر)
عزیز حامد مدنی
جدید اردو شاعری
ڈاکٹر اجمل نیازی
فوق الکشمیر
جبکہ گوپی چند نارنگ نے ذخیرۂ اشپرنگر (برلن) سے امیر خسرو کا ہندوی کلام حاصل کرکے مسبوط مقدمہ کے ساتھ مرتب کیا ہے۔
عبدالمغنی "اقبال اور عالمی ادب" اور "اقبال کا نظام فن"۔
ثاقب رزمی "اقبال کی انقلابیت"
۶1990 میں عطاء الحق قاسمی کا سفرنامہ "شوق آوارگی" اور کالموں کے دو مجموعے "شرگوشیاں" اور "تجاہل کالمانہ" نے مقبول سند حاصل کی۔
آغا سہیل "افق تابہ افق"
رفیق ڈوگر "اور نیل بہتا رہا"
شوکت علی "اجنبی دیس میں" یہ سفرنامے قابل توجہ ہیں۔
منیر احمد شیخ کی متفرق تحریروں پر مبنی "حرف بیاں"۔
۶1990 کی آخری کتاب افسر ساجد کے تنقیدی مضامین کا پہلا مجموعہ "ترسیل" مصنف کی تنقیدی حس کا آئینہ دار ہے۔صفحہ 710
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
نوٹ:کتاب مکمّل۔
تبسّم کاشمیری "کاسنی بارش میں دھوپ"
خالد اقبال یاسر "دلبست"
فکشن میں سعادت حسن منٹو کے "منٹو نامہ" اور "منٹو راما"
عابد علی عابد "داغ،ناتمام"
حجاب امتیاز علی کی "کالی حویلی"
انتظار حسین کے تین افسانوں پر مشتمل "قصہ کہانیاں"
انور سجاد کی "پہلی کہانیاں"
اور منشا یاد کی "درخت آدمی" بھی اسی برس طبع ہوئیں۔
الطاف فاطمہ "تار عنکبوت"
فرخندہ لودھی "خوابوں کے کھیت"
سائرہ ہاشمی "ردی کاغذ کا ٹکڑا"
نیلم احمد بشیر "گلابوں کی گلی"
خاکہ نگاری میں ڈاکٹر عبادت بریلوی "غزالان رعنا"
ضمیر جعفری "میٹھا پانی" کی تصانیف قابلِ توجہ ہیں۔
حسن رضوی کی دو کتابیں "گفت و شنید" اور "کلامیاں"
تنویر ظہور کی "یادیں"
(بحوالہ ڈاکٹر جاوید اقبال)
خصوصی تذکرہ چاہتی ہیں۔
صفحہ 709-710
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
سفرنامے میں اے حمید کی دو کتابیں "امریکا نو" اور "ہم تو چلے رنگون" طبع ہوئیں۔ اے حمید نے ایک عاشق کی نظر سے ان ممالک کو دیکھا کہ وہ طبعاً رومانی ہے جبکہ "جاپان نورد" میں ڈوگر نے جاپان کو ایک صحافی کی آنکھ سے دیکھا۔
جہاں تک تنقید کا تعلق ہے تو ۶1989 میں ڈاکٹر طاہر تونسوی سب سے زیادہ فعال نظر آتا ہے۔تین کتابیں شائع کرکے اس نے "تنقیدی ہیٹ ٹرک" کردی۔پی ایچ ڈی کا مقالہ "مسعود حسن رضوی ادیب" ،"مقالات کا مجموعہ "ہم سخن فہم ہیں" ،"فیض کی تخلیقی شخصیت تنقیدی مطالعہ"
ڈاکٹر آفتاب احمد "غالب آشفتہ نوا" ،"ن م راشد شخص اور شاعر"
ڈاکٹر اجمل نیازی نے "بازگشت" کی صورت میں میانوالی کے شعراء کا تذکرہ مرتب کیا۔
ڈاکٹر اے بی اشرف "کچھ نئے اور پرانے شاعر"
ڈاکٹر وحید قریشی "نظریہ اور ادب"۔
نسیم امرہوی کے انتقال کے بعد ان کی "فرہنگ اقبال" چھپی جو فارسی کلام کے حوالے سے ہے۔
فکشن میں بانو قدسیہ کے چار ناولٹوں کا مجموعہ "چہار چمن" قابل توجہ ہے۔
افسانوں میں شفیق الرحمٰن کی "دریچے"۔
خالدہ حسین کی "مصروف عورت"۔
" مستنصر حسین تارڑ کی "سیاہ آنکھ کی تصویر" ان تین مصنفین کی تخلیقی شخصیت کو سامنے لاتی ہیں۔
۶1990 میں حفیظؔ تائب کے دو نعتیہ مجموعے طبع ہوئے۔"بہار نعت" اور "وسلمو تسلیما"۔
ساقی فاروقی کے شعری مجموعوں پر مشتمل "زندہ سچا پانی" بھی اسی برس سامنے آیا۔
انیسؔ ناگی کی کلیات "ایک اور آسمان"
علی اکبر عباس کے دو مجموعے "رچنا" اور "چاردن" شائع ہوئے۔
صفحہ 709
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
دیگر معلومات
اردو ادب میں خودکشی کرنے والے شعراء
آنس معین
آنس معین 29 نومبر 1960 کو لاہور میں پیدا ہوئے
انہوں نے 5 فروری 1985 کو ملتان میں خودکشی کر لی
اس کے پیچھے چُھپی ہیں کتنی دیواریں
جسم کی یہ دیوار گِرا کر دیکھوں گا
سارہ شگفتہ
پیدائش:31 اکتوبر، 1954ء گوجرانوالہ
وفات: 4 جون، 1984ء کو انہوں نے کراچی میں ٹرین کے نیچے آکر جان دے دی
تجھے جب بھی کوئی دُکھ دے
اُس دکھ کا نام بیٹی رکھنا
ثروت حسین
پیدائش: 9 نومبر،1949
وفات: 9 ستمبر، 1996
کراچی میں ٹرین کے نیچے آ کر جان دے دی
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروؔت
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
شکیب جلالی
پیدائش: یکم اکتوبر 1934ء
علی گڑھ، برٹش راج،
وفات:12 نومبر 1966
سرگودھا میں ٹرین کے نیچے آ کے جان دے دی
موت کے بعد ان کی جیب سے یہ شعر ملا
تُو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
قمر بشیر
شکیب جلالی اور آنس معین سے بیحد متاثر تھے 6 جون 1991 میں ٹرین کے سامنے آ کر خودکشی کر لی اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی خانیوال کے رہائشی تھے
موت کی بانہوں میں ہی جا کر قمؔر
زندگی کے راز کو سمجھوں گا میں
مصطفیٰ زیدی صاحب نے بھی خودکشی کی تھی ۔
سوچتاہوں کہ اس دیار سے دور
ایک ایسا بھی دیس ہے جس کی
رات تاروں میں سج کے آئے گی
صبح ہو گی تو گھر کے گوشوں میں
تیری معصوم مسکراہٹ کی
نرم سی دھوپ پھیل جائے گی
دوسرا صفحہ
۶1988 میں انتظار حسین کے مشرق کے لیے قلم بند کیے گئے انٹرویو اور شخصی کالم "ملاقاتیں" کے نام سے چھپے۔اس میں 117 معروف ادبی شخصیات کا تذکرہ ہے۔
اے حمید نے "یادوں کے گلاب" میں اپنے خوشبودار اسلوب کے جوہر دکھائے۔
ڈاکٹر عبادت بریلوی کے خاکے بھی اسی برس "یاران دیرینہ" کے نام سے چھپے۔
ڈاکٹر سعید مرتضیٰ زیدی کا تحقیقی مقالہ "شوکت تھانوی" اس مشہور مزاح نگاری کی شخصیت کا کامیاب مطالعہ پیش کرتا ہے۔
ڈاکٹر نصیر احمد ناصر نے عبدالعزیز خالد پر "آہنگ خالد" کے نام سے مقالات کی ایک ضخیم کتاب مرتب کی۔
معیاری تخلیقات کے لحاظ سے ۶1989 قابلِ توجہ قرار پاتا ہے۔
اس ضمن میں اولیت م حسن لطیفی کے فراموش کردہ مجموعہ کلام "لطیفیات" کو حاصل ہوتی ہے۔
جواں مرگ حیات امرہوی کی "ساز حیات" قابل توجہ ہے۔
امجد اسلام امجد کے گیتوں کا پہلا مجموعہ "آنکھوں میں تیرے سپنے" ۔
*شخصیت نگاری کے حوالے سے ۶1989 میں اچھی کتابیں لکھی گئیں*
بانو قدسیہ نے "مرد ابریشم" میں قدرت اللہ شہادت کے احوال و آثار سے پبلک کو آگاہ کیا۔
ضمیر جعفری نے "ضمیر حاضر ضمیر غائب" میں اپنی ڈائری کے کچھ "ٹوٹوں" کے ذریعے سے خود کو پبلک کے سامنے پیش کیا۔
زین (شوکت زین العابدین) نے "ضیاء محی الدین" کے نام سے شوبز کے اِس مشہور شخصیت پر کتاب لکھی۔
"تشخص" کے نام سے ڈاکٹر محمد اجمل نیازی نے اپنے سینئر معاصرین کے دل پزیر خاکے قلم بند کیے ہیں۔
طنزومزاح کے ضمن میں محمد خالد اختر کے "مکاتیب خضر"۔ اور اے حمید کی "غالبؔ رائل پارک میں" پُر لطف اسلوب کی حامل کتابیں ہیں۔
صفحہ 708
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
ممتاز حسین "حالی کے شعری نظریات"
ڈاکٹر انور احمد کے پی ایچ ڈی تھیسس کا ایک جزو "اردو افسانہ:تحقیق و تنقید" اہم اردو افسانہ نگاروں کے فن کا تجزیاتی مطالعہ پیش کرتا ہے۔
ڈاکٹر شفیق احمد کی "مولانا غلام رسول مہر اور کارنامے" بھی پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
اس برس یہ قابلِ ذکر کتابیں بھی چھپیں*
"فرد فرید"۔۔ڈاکٹر مہر عبدالحق
"ادب اور ریڈیکل جدیدیت"۔۔سجاد حارث
" فیض شاعری اور سیاست"۔۔فتح محمد ملک
"مکالمات"۔۔انیس ناگی
"رویے اور شناختیں۔۔رشید امجد
"شار حسین غالب کا تنقیدی مطالعہ"۔۔ڈاکٹر محمد ایوب شاہد
"اردو ادب میں اصول تحقیق"۔۔ڈاکٹر ایم سلطانہ بخش
۶1987 میں خاکہ نگاری کی مد میں جو کام ہوا اس میں حمید اختر کا "احوال دوستاں"۔
محمد یوسف بخاری دہلوی کا "یارانِ رفتہ"قابل ذکر ہیں۔
سوانح عمری کے ضمن میں مشہور شاعر اور ناشر چودھری عبدالمجید کے جوانمرگ صاحبزادہ عبدالحسیب کی سوانح عمری "شعلہء مستعجل"۔
بیگم فہمیدہ عبادت کی "مولانا جلال الدین رومی"بھی قابل ذکر ہے۔
صفحہ 706-707
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
تیسرا صفحہ
ڈاکٹر عتیق جاوید بھی ان دنوں خاصے فعال ہیں۔۶1987 میں "بالِ جبریل کا تنقیدی مطالعہ" کے بعد اگلے برس "اقبال پر تحقیقی مقالے" طبع ہوئیں۔
*۶1988 میں علامہ اقبالؒ کے بارے میں یہ قابلِ ذکر کتابیں بھی شائع ہوئیں*
"اقبال ایک صوفی شاعر"۔۔ڈاکٹر سہیل بخاری
"اقبال کا فارسی کلام ایک مطالعہ"۔۔رفیق خاور
"تذکار اقبال"۔۔محمد دین فوق۔۔مرتبہ۔۔محمد عبداللہ قریشی
" اقبالیات"۔۔مولانا غلام رسول مہر۔۔امجد سلیم علوی
"مطالعۂ بیدل فکر برگساں کی روشنی میں"
ڈاکٹر تحسین فراقی
"علامہ اقبالؒ اور ان کے بعض احباب"
محمد صدیق
تحقیقی اور تنقیدی لحاظ سے ۶1988 خاصہ زرخیز سال نظر آیا۔اسی برس ڈاکٹر وحید قریشی کے تحقیقی مقالات کا مجموعہ "مقالات تحقیق" شائع ہوا۔
ڈاکٹر محمد ایوب قادری کے انتقال کے بعد ان کا اہم ترین تحقیقی کارنامہ "ارے نثر کے ارتقاء میں علماء کا حصہ" طبع ہوا۔
سید قدرت نقوی کی "نسخۂ شیرانی اور دوسرے مقالات"تحقیق غالب میں اہم اضافہ ہے۔
صفحہ 706
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
۶1987 میں ڈاکٹر طارق عزیز کا پی ایچ ڈی کے لیے تحقیقی مقالہ دو کتابوں کی صورت میں چھپا۔"اردو رسم الخط اور ٹائپ" اور "اردو ٹائپ مشین کے کلیدی تختے"
عطش درانی کی "اردو زبان اور یورپی اہل قلم" ایک عمدہ تالیف ہے۔
تنقید کے ضمن میں یہ کتابیں قابلِ توجہ ہیں*
جابر علی سید "تنقید و تحقیق"
شمیم احمد "زاویہِ نگاہ"
ساقی فاروقی "بازگشت و بازیافت"
عتیق احمد "اردو ادب میں احتجاج"
ڈاکٹر سہیل احمد "طرفیں" ،"داستانوں کی علامتی کائنات"، اور مرتبہ "داستان در داستان"
ڈاکٹر معین الرحمٰن کی مرتبہ "جدید اردو غزل"
ڈاکٹر طاہر تونسوی "رجحانات"
رضی عابدی "مغربی ڈراما اور جدید ادبی تحریکیں"
۶1987 میں بھی علامہ اقبالؒ کے حوالے سے کتابیں طبع ہوئیں ان میں سے تحقیقی نقطہ نظر سے ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار کی "اقبال ایک مطالعہ"
ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی کی "عروجِ اقبال"
محمد عبداللہ قریشی کی "حیاتِ جاوداں" قابلِ ذکر ہیں۔
صفحہ 706
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
شہزاد قیصر "کلیرنس سیل"، "صاف چھپتے بھی نہیں"، آئینے بنے ہیں پیراہن"۔
۶1988 میں مشکور حسین یاد کے انشائیوں کا مجموعہ "بات کی اونچی ذات" شائع ہوا۔
صلاح الدین حیدر کے انشائیوں کا مجموعہ "ڈر اور ڈراما" چھپا۔۔
۶1987 میں بھارت کے حوالے سے دو پسندیدہ سفرنامے طبع ہوئے۔ حسن رضوی کا "دیکھا ہندوستان"، اجمل نیازی کا "مندر میں محراب"۔
۶1988 میں امجد اسلام امجد کا "شہر در شہر" طبع ہوا جو بھارت،یورپ اور امریکہ کا سیاحت نامہ ہے۔
محمد کاظم کا "دامن کوہ میں ایک موسم" فنون میں بالاقسط چھپ کے مقبول ہوچکا تھا۔
عبدالماجد حیدرآبادی کا "سیاحت ماجدی" جو مختلف شہروں کی سیر سے معرض وجود میں آیا۔
ڈاکٹر ملک حسن اختر کی دو تحقیقی کتب فی سال کے حساب سے طبع ہوئیں۔" حیاتِ غالب کا ایک باب" اور "اقبال ایک تحقیقی مطالعہ"۔
ڈاکٹر اے بی اشرف کا "حکیم شجاع اور ان کا فن" بھی خاصہ کی چیز ہے۔اسی برس افسانہ نگاروں کے مطالعہ پر مبنی ان کی "کچھ نئے اور پرانے افسانہ نگار" بھی شائع ہوئی اور ۶1988 میں "غالب اور اقبال"۔
صفحہ 705-706
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
ناول اور افسانہ کے سلسلے میں ۶1988 نے ہمیں انتظار حسین کا ناول "تذکرہ" اور افسانوں کا مجموعہ "جنم کہانیاں دیا۔
مسعود اشعر کے افسانوں کا مجموعہ "سارے فسانے"
جمیلہ ہاشمی کا "رنگ بھوم"
سائرہ ہاشمی کے دو مجموعے "تماشا ہوچکا" اور "وہ کالی ہوگئی"۔
مظہرالاسلام کی "باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی"۔
بانو قدسیہ کے افسانوں کا مجموعہ "آتش زیر پا"۔
الطاف فاطمہ کا "جب دیواریں گریہ کرتی ہیں" خصوصی توجہ چاہتے ہیں۔
"عرش صدیقی کے سات مسترد افسانے " ڈاکٹر طاہر تونسوی نے مرتب کیے۔
یونس جاوید کے 15 افسانوں کا مجموعہ "آوازیں" بھی اسی برس طبع ہوا۔
رشید امجد کا "بھاگے ہے بیاباں مجھ سے"۔
مظہرالاسلام کا "گڑیا کی آنکھ سے شہر کو دیکو" افسانوی میں جدید اسلوب کی نمائندہ کتابیں ہیں۔
طارق محمود کا "آخری چال" بھی قابل توجہ ہے۔
ضمیر جعفری "ضمیریات"، "حفیظ نامچہ"، "ضمیر ظرافت" اور "گورے کالے سپاہی"۔
افضل علوی کی "باعث تحریر آنکہ"
منظر علی خان کی "چھپائے نہ بنے"۔
محمد کبیر خاں کی "ہمہ یاراں دشت" بھی قابلِ ذکر ہیں۔
مشکور حسین یاد کی پُر مزاح تحریروں کا مجموعہ "ستم ظریفی"
عطاءالحق قاسمی کی "جرمِ ظریفی" خصوصی تذکرہ چاہتی ہیں۔
کیاسی برس ارشاد احمد خاں کی "تعمیل ارشاد" بھی طبع ہوئی۔
صفحہ 704-705
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
محسنؔ نقوی کے قطعات کا دیدہ زیب مجموعہ "ردائے خواب " صحرا کی تمثال سے منور ہے۔
شاہد الوری کی "چراغ سے چراغ"کے قطعات غالب کی تضمین ہیں اور اس لیے قابلِ توجہ۔
*۶1987 میں کئی اہم جدید شعراء کے کئی شعری مجموعے طبع ہوئے*
عبدالعزیز خالد کا شعری مجموعہ "سراب ساحل" صبا اکبرآبادی (ثبات) شہرت بخاری (شب آئینہ) شہزاد احمد (بکھر جانے کی رت) انیس ناگی (بے خوابی کی نظمیں اور نوحے) اسرار زیدی (خط غبار) سہیل احمد (ایک موسم کے پرندے) مشکور حسین یاد(گونگی نظمیں) خالد احمد (ہتھیلیوں پر چراغ) اور شبنم شکیل کا پہلا مجموعہ "شب زاد) قابل توجہ ہیں۔
تخلیقی اعتبار سے ۶1988 بھی کم نہیں رہا اسی برس احمد ندیم قاسمی کا مجموعہ کلام "لوح خاک" طبع ہوا۔
مختار صدیقی کا "آثار" بھی اسی برس طبع ہوا۔
قتیل شفائی نے گویا ۶1988 میں ہیٹ ٹرک کی "برگد"، "گھنگرو" اور "سمندر میں سیڑھی" تین مجموعے طبع ہوئے۔
۶1988 میں ان مقبول شعراء کے مجموعے بھی طبع ہوئے۔ عارف عبدالمتین (حرف دعا) ظفرؔ اقبال (غبار آلود سمتوں کا سراغ) امجد اسلام امجد (ذرا پھر سے کہنا) زاہد ڈار (تنہائی) سعادت سعید (کجلی بن) صفحہ 704
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
ڈاکٹر طاہر تونسوی نے "طنزومزاح"(تاریخ،تنقید،انتخاب) کی صورت میں اردو ادب میں طنزومزاح کے شاہپاروں کے جامع انتخاب کے ساتھ طنزومزاح کے بارے میں تحقیقی اور تنقیدی مقالات کے انتخاب سے ایک ضخیم کتاب مرتب کردی "اردو ادب میں طنزومزاح" جیسی آؤٹ آف دیٹ کتابوں سے قاری کو بے نیاز کردیتی ہے۔
اسی برس ڈاکٹر طاہر تونسوی نے "ہم سفر بگولوں کا" کی صورت میں مجھ ناہنجار کی سوانح عمری قلمبند کی۔ صفحہ 702
اکادمی ادبیات پاکستان نے تین تنقیدی کتابیں شائع کی ہیں۔ ۶1983 میں کل پاکستان اہل قلم کانفرنس میں پیش کردہ مقالات کا مجموعہ "ادبی زاویے" پاکستانی زبانوں کے ادب پر مقالات "ادبی رجحانات" اور خالد اطہر کی کتاب "آزادی کے بعد سندھی ادب کا ارتقاء"
شاعری میں اس سال ان شعراء کے مجموعے شائع ہوئے:
سلیم احمد:"چراغ نیم شب" انتقال کے بعد طبع ہونے والی غزلیات
ضیا جالندھری:" خواب سراب" تیسرا مجموعہ کلام مگر مختصر
ابنِ انشاء:"دل وحشی" عمر کی نقدی ختم کرنے والے شاعر کی آخری پونجی
حمایت علی شاعر:"ہارون کی آواز"گہری رمزیت کی حامل نظموں کا مجموعہ
خاطر غزنوی:"خواب در خواب" خوشحال معاشرے کے لیے دیکھے گئے خواب
ساقی فاروقی:"بہرام کی واپسی" جس میں سات سمندر شور مچاتے ہیں
انیسؔ ناگی:"روشنیاں" معاشرے کی تیرگی کو منعکس کرنے والی روشنیاں
جاوید شاہین:"محراب میں آنکھیں: سپنے دیکھنے والی آنکھوں کی رعایت سے!
اصغرؔ ندیم سید:"جنگل کے اس پار جنگل" معاشرے کے جنگل میں انسانوں کا جنگل
ڈاکٹر وزیر آغا:"گھاس پر تتلیاں" درحقیقت گھاس پ ٹڈیاں ہیں۔
صفحہ 703
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
1835سے 1857تک کے تذکروں میں ’انتخاب دواوین ‘ [ امام بخش صہبائی ] ، ’ بہار ِ بے خزاں ‘ [احمد حسین سحر ] ، ’ گلدستہ ٔ نازنیناں ‘ [ مولوی کریم الدین ] ، ’ تذکرہ ٔ خوش معرکہ ٔ زیبا ‘ [ سعادت خاں ناصر ] ،’طبقات شعرائے ہند ‘ [مولوی کریم الدین ] ،’ نسخہ ٔ دلکشا ‘[ ارمان ] وغیرہ کا شمار بھی اہم تذکروں میں ہوتا ہے ۔ 1858سے 1900تک کے تذکروں میں ’سخن شعرا ‘ [ عبد الغفور نساخ ] ، ’ بہارستان ِ ناز ‘ [ رنج میرٹھی ] ، ’ تذکرہ ٔ نادر ‘ [مرزا کلب حسین خاں نادرؔ ، مرتبہ: سید مسعود حسن رضوی ادیب ] ،’ شمیم سخن ‘ [ صفا بدایونی ] ،’انتخاب یاد گار ‘ [امیر مینائی ] ، ’گلشن ناز ‘ [درد دہلوی ] ، ’ آب حیات ‘ [مولانا محمد حسین آزاد ] ، تذکرہ طوروکلیم [ نورلحسن خاں ] ،’ جلوہ ٔ خضر ‘[صفیر بلگرامی ] وغیرہ کا شمار اہم تذکروں میں ہوتا ہے۔