حامد حسن قادری
معروف شاعر، مورخ، نقاد، مترجم اور اردو ادب کا بہترین ادیب حامد حسن قادری 25 مارچ، 1887ء کو بچھرایوں، ضلع مراد آباد، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ریاست رامپور میں واقع مدرسہ عالیہ سے علومِ شرقیہ السنہ یعنی اردو، فارسی اور عربی کے علوم میں دسترس حاصل کی۔ بعد ازاں اسٹیٹ ہائی اسکول رامپور سے میٹرک پاس کیا۔ جامعہ پنجاب سے منشی فاضل اور اردو فاضل کے امتحانات پاس کرنے کے بعد ایف اے کیا۔ بڑودہ کالج اور اسلامیہ کالج اٹاوہ میں تدریس کی خدمات انجام دیں۔ 1917ء میں بڑودہ سے ملازمت کو خیرباد کہہ کر حلیم مسلم کالج جیسے اہم ادارے میں تدریس کے بعد سینٹ جونز کالج، آگرہ میں پروفیسر مقرر ہوئے جہاں 25 سال تک اردو اور فارسی کی تدریسی خدمات انجام دیں۔ 1952ء میں 65 سال کی عمر میں وہ صدر شعبہ اردو و فارسی ریٹائر ہوئے۔ 1955ء میں وہ پاکستان منتقل ہو گئے اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کی۔
ادبی خدمات
حامد حسن قادری بیک وقت شاعر، مورخ، نقاد، مترجم اور محقق تھے۔ ان کی تصانیف کی تصانیف کی تعداد 40 کے لگ بھگ ہے۔ تاہم ان میں سب سے زیادہ شہرت 'داستانِ تاریخ ِ اردو' کو ملی۔
ان دیگر تصانیف میں ' مثنوی نمونۂ عبرت'، 'تاریخ و تنقید ادبیات اُردو '، 'غالب کی اُردو نثر اور دوسرے مضامین'، 'جامع التواریخ'، 'تاریخ مرثیہ گوئی'،'ادبی مقالات'، 'نقد و نظر'، 'انتخاب دیوان مومن'، 'سفینۂ تواریخ'، 'مضامینِ کائنات'، 'دفترِ تواریخ' اور 'سفینۂ نثر و نظم'سرِ فہرست ہیں۔
تصانیف
ادبی مقالات
مثنوی نمونۂ عبرت
میزان التواریخ
تاریخ مرثیہ گوئی
جامع التواریخ
سفینۂ تواریخ
دفترِ تواریخ
آثارالتواریخ
غالب کی اُردو نثر اور دوسرے مضامین
داستانِ تاریخ ِ اردو
انتخاب دیوان مومن
تاریخ و تنقید ادبیات اُردو
نقد و نظر
تمثیل یوسف و زلیخا (ترجمہ)
مضامینِ کائنات
الکوحل اور زندگی
صید و صیاد
تاریخ و تنقید
سفینۂ نثر و نظم
تربیتِ اطفال (ترجمہ)
رباعیات شیخ ابو سعید ابو الخیر (ترجمہ)
حامد حسن قادری کے فن و شخصیت پر کتب ومقالہ جات
مولانا حامد حسن قادری سوانح حیات اور ادبی خدمات (پی ایچ ڈی مقالہ)، سید نور محمد سرور، جامعہ سندھ،1978ء
وفات
حامد حسن قادری 6 جون 1964ء کو کراچی میں انتقال کر گئے اور کراچی کے پاپوش نگر ناظم آباد کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے