اردو ادب میں مذکر مؤنث کی پہچان
جنس
مذکر و مونث
بیل کھاتا ہے۔۔ گاےچرتی ہے۔
بچہ روتا ہے۔۔ بچی سوتی ہے۔
لڑکا روتا ہے۔ لڑکی دھوتی ہے۔
ان جملوں میں " نر " مذکر اور " مادہ " کو مونث کہتے ہیں۔
مذکر :- جس اسم سے " نر " سمجھا جائے اسے مذکر کہتے ہیں۔
مونث:- جس اسم سے " مادہ " سمجھی جاے اسے مؤنث کہتے ہیں۔
نوٹ :- مذکر اور مونث کی پہچان کے ضروری قاعدے ذیل میں درج کیے جاتے ہیں۔
(١) جس اسم کے آخر" ی" ہو جیسے بکری، گھو ڑی وغیرہ وغیرہ۔
(٢) جس اسم کے آخر " ت" یا " ٹ " ہو جیسے ہمت آہٹ وغیرہ
(٣) جس ہندی اسموں آخر" س" یا " ن" ہو جیسے س ۔۔۔۔ مٹھاس " پیاس" آس " وغیرہ۔ " ن" دھڑکن۔ کھر چن وغیرہ ٤(٤) جاندار اسم کے آخر میں (یا ) ہو جیسے کتیا، بندریا وغیرہ۔
(٥) چھوٹے چھوٹے جاندار بھی مونث مستعمل ہوتےہیں جیسے کھٹمل، دیمک، چیل، مینا، بٹیر، گوریا،وغیرہ۔ مذکورہ بالا مونث کی علامتیں ہیں۔
مذکر کی علامتیں:-
(١) جس اسم کے آخر الف ہو جیسے لڑکا گھوڑا وغیرہ۔
(٢) جس اسم کے آخر میں "ہ" ہو جیسے پردہ، فتنہ۔ وغیرہ۔
(٣) جس اسم کے آخر " و" جیسے الو، بچھو، جادو وغیرہ۔
(٤) جس اسم کے آخر میں " پن" یا " پنا "ہو جیسے لڑکپن، بانکپن، کمینہ پن ، بڑھاپا ، بچپنا، وغیرہ۔
(٥) جس اسم کے آخر میں ، بان ،دان ، ستان، ہو جیسے۔ فیل بان ، پاسبان،پاندان عطر دان، گلستان وغیرہ۔
بہت سے اسماء کے آخر ،الف ہے مگر وہ مونث ہیں جیسے ،دعا، سزا، دوا، غذا، ہوا، مالا، وغیرہ۔
(٧) بہت سے اسماء کے آخر، ت ، ی، ہے مگر وہ مذکر ہیں جیسے۔ مالی، نایی ، دھوبی، دہی، گھی ، موتی ، شربت وغیرہ۔
کبھی کبھی مذکر اسموں سے بھی مؤنث بنانے جاتے ہیں جیسے
لڑکا سے لڑکی۔۔ گھوڑا سے گھوڑی ۔۔
درزی سے درزن۔۔دھوبی سے دھوبن ۔۔ سنار سے سنارن ۔۔ لوہار سے لوہارن۔۔
شیخ سے شیخاءن۔۔ مہتر سے مہترانی۔
والد سے والدہ ۔۔ خادم سے خادمہ