مرزا اسد اللہ خان غالبؔ
نام۔ اسد اللہ بیگ عرفیت۔ مرزا نوشہ
تخلص۔ پہلے اسد بعد میں غالب
والد۔ عبداللہ بیگ عرفیت۔ مرزا دولہا
والدہ۔ عزت النساء
پیدائش۔ 1797ء اکبرآباد آگرہ
وفات۔ 1869ء دہلی
شریک حیات۔ امراؤ بیگم
استاد۔ شیخ معظم علی
خطاب۔ نجم الدولہ، دبیر الملک، نظام جنگ
سفر۔ * 1812ء دہلی
* 1826ءکلکتہ کے سفرکے دوران کانپور
لکھنؤ، اور بنارس میں بھی قیام کیا
* 1828ءمیں کلکتہ پہنچے
* 1829ءواپس دہلی
* 1860ء رامپور (یوسف حسین خاں کی دعوت پر) 1865ءرامپور(یوسف حسین خاں کے انتقال کےبعد تعزیت کے لئے)
قیدو سزا۔ جوا کھیلنے کے جرم میں
* 1841ء میں 100روپۓ جرمانہ اور چار ماہ قید
* 1847ءمیں200روپۓ جرمانہ اور چھ ماہ قید
تصانیف۔
* پنچ آہنگ(پانچ حصوں پر مشتمل)
* مہر نیم روز(1854ء)
* دستنبو(غدر کے حالات 1857ء-1858ء)
* قاطع برہان(1861ء)
* درفش کاویانی(1865ء)
* کلیات نظم فارسی(میخانہ آرزو کے نام سے 1835ءمیں مرتب ہوا، اسکا پہلاایڈیشن 1845ء
دوسرا1863ء، تیسرا 1893ء چوتھا 1924ء)
* سبد چین(1867ء)
* دعاۓصباح
* متفرقات غالب(1853ء)
* دیوان اردو(پانچ ایڈیشن ، پہلا 1841ء دوسرا 1847، تیسرا 1861ء، چوتھا 1862ء، پانچواں 1863ء)
* عود ہندی(1868ء)
* اردو معلیٰ (1869ء)
*مکاتیب غالب
* نادرات غالب
* نکات غالب ورقعات غالب
* قادر نامہ وغیرہ
اسکے علاوہ قصیدے اور مثنویاں بھی ملتی ہیں۔
" ماضی کا رچا ہوا شعور، حال کےپیچ وخم کا احساس اور آنے والے دور کی کرنیں سبھی کچھ ہیں ۔" بقول۔ آل احمد سرور
" غالب کے تصرف سے غزل اردو کی تاثیر اور تقدیر بن گئ۔ " بقول رشید احمد صدیقی