اردو ادب غزل گوئی
غزل عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں عورتوں سے یا عورتوں کی باتیں کرنا ،عورتوں کے حسن و جمال کی تعریف کرنا ، ری بننا، عرب شعرا جب اپنی معشوقاؤں کا سرا پا کھینچتے یا ان کے حسن و جمال کی تعریف کرتے یا ان کی محبت میں اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے تو اس عمل کو’’ تغزل‘‘ اور ایسے اشعار کو غزل کہتے تھے۔
ابتدا غزل کا موضوع حسن وعشق ہی ہوتا تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ اس کے موضوعات میں ہر طرح کے مضامین شامل ہوتے گئے۔
ے غزل کے تمام مصرعے ایک ہی وزن اور ایک ہی بحر میں ہوتے ہیں ۔
ے دوکلموں کے حرکت وسکون میں برابر ہونے کو وزن کہتے ہیں ۔
ے لفظ مصرع کا معنی دروازے کا ایک پٹ ہے۔
ردیف وہ لفظ یا الفاظ کا وہ مجموعہ ہے جسے ہر شعر کے آخر میں دہرایا جاۓ۔ قافیہ ان حروف وحرکات کے مجموعے کو کہتے ہیں جو ہم آواز ہوتے ہیں مگر الفاظ بدلے ہوتے ہیں اور قافیہ ردیف سے پہلے ہوتا ہے۔
ے غزل کا پہلا شعر جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوں مطلع کہلاتا ہے۔
غزل کا آخری شعر جس میں شاعر اپنا خلص استعمال کرتا ہے مقطع کہلاتا ہے۔
مطلع اور مقطع کے علاوہ باقی اشعارفرد کہلاتے ہیں ۔
» غزل میں مطلع اول کے بعد اگر دوبارہ مطلع کی طرح کوئی شعر آتا ہے تو اسے حسن مطلع
زیب مطلع اور مطلع ثانی کہتے ہیں ۔
غزل کے سب سے اچھے شعر کو بیت الغزل ، شاہ بیت یا حاصل غزل کہتے ہیں۔ غزل میں کم سے کم 5 شعر ہوتے ہیں اور زیادہ کی کوئی قید نہیں غزل کی خصوصیات میں سے اختصار وایجاز ہے۔۔
غزل کے میں مثنوی کی طرح خیالات کا تسلسل نہیں ہوتا بلکہ ہر شعرع اپنی جگہ ایک مکمل اکائی ہوتا ہے۔ اور ہر شعر میں ایک پوری بات کہہ دی جاتی ہے ۔
غزل یا نظم کے ردیف و قافیہ کو زمین کہتے ہیں ۔ یا وہ بحر اور ردیف و قافیہ جس کی غزل میں پابندی کی جاتی ہے اس کو غزل کی زمین‘‘ کہتے ہیں ۔ جدید غزل کے عناصر اربعہ ۔اصغر، جگر ، فانی ،حسرت ہیں ۔
غزل کے بارے میں ادبا و شعرا کے خیالات
غزل مبتنی بر نام ہے،اتنی ہی مجھے عزیز ہے
رشید احمد صدیقی
غزل اردو شاعری کی آبرو ہے
رشید احمد صدیقی
غزل شاعری نہیں تہذیب بھی ہے
رشید احمد صدیقی
ے ہماری تہذیب غزل میں اور غزل ہماری تہذیب میں ڈھلی ہے بقول رشید احمد صدیقی رشید احمد صدیقی
شاعری کا نام آتے ہی میرا ذہن غزل کی طرف مائل ہو جا تا ہے
رشید احمد صدیقی
ے شاعری زیور کی محتاج ہے اور زیورغزل کا محتاج ہے ے غزل کو میں فن نہیں اردو شاعری کی آبرو سمجھتا ہوں
رشید احمد صدیقی
غزل ریزہ کاری میں مینا کاری ہے غزل شاعری نہیں عطر شاعری ہے
رشید احمد صدیقی
بقول فراق گورکھپوری
غزل مختلف پھولوں کی مالا ہے
:
فراق گورکھپوری
غزل انتہاؤں کا ایک سلسلہ ہے
فراق گورکھپوری
اگر تمام فنون لطیفہ احساسات و کائنات کا عطر ہے
تو غزل اس عطر کا عطر ہے
فراق گورکھپوری
غزل کا خمیر عشق و محبت ہے
مولانا شبلی نعمانی
ے غزل نقاب پوش آرٹ اور سپاول پر قل ہو اللہ لکھنے کا آرٹ ہے بقول آل احمد سرور
غزل بڑی کافر صنف سخن ہے
آل احمد سرور
غزل نیم وحشی صنف شاعری ہے
کلیم الدین احمد