فسانہ آزاد کا موضوع
خوبی ( فسانہ آزاد )
اردو ادب میں فسانہ آزاد بہترین افسانے میں سے ہیں اس کو پہلے پہل ناول قرار دیا گیا تھا لیکن نقشہ نہ ہونے کی وجہ سے پلاٹ میں کچھ کمی رہی ناول سانچے سے مبرا قرار دیا گیا۔ پنڈت ناتھ سرشار کی پرورش لکھنوی زوال پذیر اور پر آشوب تہذیب میں ہوئی۔ جب وہ بین شعور کو پہلے لکھنو کی اقتدار انگریزوں کے قبضے میں آ چکا تھا ۔ منشیات کا استعمال طوائفوں کی گرم بازاری جرائم کی کثرت کاروباری منافقت توہم پرستی، بناوٹ الغرض لکھنو میں کوئی ایسی برائی نہ تھی جو وہاں موجود تھی۔ تحقیقات کی جگہ تمنع عمل کی جگہ بے عملی اور شمشیر کی جگہ طاؤس و رباب لے چکے تھے ۔ طوائفوں کی رقص و سروداور مشاعروں کی خوبصورت ترین آواز محفلوں کو آراستہ کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کرتے تھے۔لوگ جو پہلے جنگ کے میدانوں میں اپنی بہادری کے جو ہر دکھاتے ، اب اکھاڑے میں اپنے پسند یدہ جانوروں کو شوقین یوتے اور اکاڑے میں جھگڑاتھے اگر اپنے دیرینہ شوق کو اور جذبات کو تسکین کرتے ۔ ہر مخفل میں طوائفوں کی قدم قدم پر نازنخرے اور اسی کی حسن کی کرشمہ سازی بندھا سا رہتا۔ بے عملی اور طوائفوں کی عیش پرستی والی اور دونوں طبقات کے افراد میں موجودتھی۔ آزاد نے لکھنو کے اس کر کے معاشرے کی تہذیبی سیاسی اور اخلاقی قلت اور بخت کو بڑی باریکی سے پیش کیا ہے اور اس کی عیش پرستی کو بہتر تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اس کے لیے انھوں نے وہاں کے نوابوں کی اور طوائفوں کی وظرافت کو خوبصورت طریقوں سے استعمال کیا ہے ۔
فسانہ آزاد کے کردار سرشار سے ناول فسانہ آزادی یا غیر سارے کرداروں کی ایک دنیا آباد ہے۔ ان کرداروں میں ہر طبقے اور ہرفن کے افراد ملتے ہیں ۔ ان کے بہت سے کردار جیسے کرداروں کی بھی کثرت ہے فسانہ آزاد میں بیگمات اور شہزادوں کی بھی کمی نہیں ہے ۔ ان میں سے ہر ایک کی انفرادی خصوصیات بھی ہیں اور یکساں سا اثرات بھی نمایاں ہیں ۔ بعض کردار انتہائی پرکش ہے اور قاری کو ہنسانے کے لئے تخلیق کئے گئے ہیں لیکن بعض کرواروں کی تخلیق میں انھوں نے اپنی پوری توانائی صرف کی ہے اور ان کی ہر چھوٹی بڑی خصلت کو کمال مہارت سے واضح کیا ہے ۔ ان کرداروں بہترین کردار بھی ملتے ہیں۔
خوبی سرشار کا ایک نا قابل فراموں اور ممتاز مزاحیہ کردار سے سرشار نے اپنی خصلت نگاری کی ساری صلاحتیں اس کردار کی کان پر صرف کی ہیں ۔ اس کردار کی منہ سے قصے میں دل ہی پیدا ہوگئی ہے ۔ اصل نام خوجی ہے لیکن ناول میں خوبی کے طور پر متعارف ہوتے ہیں ۔ بات بے بات پر قروی دکھانے اور گیدی ( بے غیرت بیا تکیہ کلام کرنے سے قارمین مرور ہوتے ہیں ۔فسانہ آزاد میں اگرچہ کئی مزاحیہ کردار میں لیکن میں تو بھی ان سب میں نمایاں اور دلکش ہے۔ سرشار نے اس کردار کی تخلیق محل بنے ہنسانے کے لیے نہیں کی بلکہ اس کردار کی حرکات وسکنات اور مکالمات کے ذریعے ایسے واقعات تخلیق کیے گئے ہیں جن سے اگر ایک طرف ناول میں جان پیدا ہوئی ہے تو دوسری طرف قاری کی انہی کا سامان بھی کیا گیا ہے ۔ یہ بات درست ہے کہ فسانہ آزاد کا مرکزی کردار مزاحیہ ہونے کے ساتھ ساتھ مرکزی کردار بھی ہے۔
خوجی فسانہ آزاد کا اصل ہیرو ہے۔ کیوں کہ یہ اپنی حصلت کی وجہ سے کردار سے زیادہ متحرک اور دلچسپ ہے۔ خونی کردار فسانہ آزاد میں نہ ہوتا تو سر شار کا افسانہ ہی افسانہ نہ ہوتا۔ کوئی بھی اس کی لکھی ہوئی افسانہ نہ پڑھتا۔ فسانہ آزاد شار نے اپنی ساری محنت پر صرف کر دی ہے ۔ شروع میں تو سرشار نے اس پر زیادہ توجہ ہی نہیں دی لیکن جب اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس دار فانی بنادیا۔