شہرِ آشوب کیا ہے؟
شہرِ آشوب کے لُغَوی معنی ہیں، شہر کے لیے فتنہ و ہنگامہ، یا شہر میں جمع ہونے والے مختلف پیشوں اور طبقوں سے تعلق رکھنے والوں کا ذکر۔اگر اصطلاح میں دکھا جائے تو شہرِ آشوب سے مراد ایسی نظم ہوتی ہے کہ جس میں کسی شہر یا ملک کی تباہی و بربادی کا اور اس کے اُجڑنے کا بڑے خوبصورت انداز میں ذکر کیا گیا ہوں۔اسے شہر آشوب نظم کہتےہیں۔
شہرِ آشوب کا موجد
ناقدین کے مطابق ترکی زبان و ادب اس صنف کا موجد ہے۔ان کے مطابق دسویں صدی ہجری کے مسیحی شاعر کی ترک زبان کی مثنوی بہ عُنوانِ" شہر انگیز اور نَہ" پہلا شہرِ آشوب ہے۔جہاں تک اُردو ادب میں اس صنف کا تعلق ہے تو مسعود حسن رضوی ادیب نے مسعود سعد سلمان کو شہرِ آشوب کا موجد قرار دیا ہے۔
موضوعات؛ عصری تقاضوں کے ساتھ ساتھ اس کے موضوعات میں بھی وسعت پیدا ہوئی۔
اس صنف کے چند اہم موضوعات درج ذیل ہیں؛
1- لڑکوں کا حُسن و جمال جو باعثِ فتنہ ہو۔
2- شہر یا ملک کی بربادی
3- کاریگروں اور اہلِ حرفہ کی بربادی
4- شہر کی اقتصادی بدحالی
5- سیاسی ابتری اور انتشار
شہرِ آشوب کے رجحانات؛
1857ء سے پہلے شہرِ آشوب میں طنزو مزاح اور ہجویات بیان کرنے کا رجحان زیادہ تھا۔تاہم اس کے بعد اس صنفِ شعری میں اس کی جگہ حزنیہ رنگ غالب آنے لگا۔ عصرِ نَو میں اس صنف میں صرف شہروں کی تباہی و بربادی کا عام طور پر ذکر پایا جاتا ہے۔
چند معروف شہرِ آشوب نگار؛ آرزو لکھنوی، افسردہ دہلوی، محسن کاکوری، داغ، غالب، حالی۔
جدید شہرِآشوب ؛ افغانستان کی تباہی، عراق کی تباہی، کراچی کے ناگفتہ بہ صورتِ حال اور اسی طرح 2005ء میں آنے والے زلزلے پر شعرا نے طبع آزمائی کی ہے۔
شہر آشوب,شہر آشوب کیا ہے,شہر آشوب کی تعریف,شہر آشوب شعرا,قصیدہ شہر آشوب,شہر آشوب نگاری,شہر آشوب کی مثال,شہر آشوب کا تعارف,شہر آشوب کا ارتقاء,جدہ شہر آشوب سوالات,شہر آشوب نگار شعراء,شہر آشوب میر تقی میر,شہر آشوب سے کیا مراد,داغ دہلوی کے شہر آشوب,شہر آشوب سے کیا مراد ہے,میر تقی میر کا شہر آشوب,شہر آشوب کے شاعر کا نام,شہر آشوب نظم کو کہتے ہیں,نظیر اکبر آبادی کے شہر آشوب,اردو جماعت دسویں قصیدہ شہر آشوب,اآشوب,قصیدہ شہر آشوب سوالات اور جوابات جماعت دسویں