مومن خان مومن کی اجمالی تعارف
(1215/ 1800ء-1268ه/1852ء)
امیر مومن خاں تھا اورتخلص مومن۔
مومن خان 1215 / 1800ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔اور مومن خان مومن کی وفات 1852/1268
ء میں دہلی میں ہوئی اور دہلی دروازہ کے باہر شاہ ولی الله کے خاندانی قبرستان میں دفن ہوئے۔
مومن کی موت کھوٹے سے گرنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔
موت سے چند سینے پہلے مومن خان مومن کوٹھے سے گر پڑے تھے جس کی وجہ سے ہاتھ پاؤں ٹوٹ گئے تھے۔
اس حادثہ کی تاریخ کی جو آخرکار موت کی تاریخ بھی ثابت ہوئی اور یہ ان کے مزار پر کندہ ہے۔ (دست و بازو بشکست ہاتھ پاؤں ٹوٹ گئے)
مومن کے والد کا نام غلام نبی خاں تھا۔
مومن کا خاندانی پیشہ طبابت تھا۔
حکیم غلام نبی خاں کے مرشد شاه عبدالعزیز نے مومن کی پیدائش پر کان میں اذان دی تھی اور مومن خان مومن نام تجویز کیا تھا۔ حالاں کہ گھر والوں نے حبیب اللہ نام رکھا تھا۔
مومن خان مومن نے ولی شاہ عبد القادر نے اور طب والد حکیم غلام نبی خاں سے پڑھی۔
مومن خان مومن ریاضی، نجوم موسیقی اور نظریے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔
مومن خان مومن کو علم رمل اور تاریخ گوئی میں بھی مہارت حاصل تھی۔
مومن کی شاعری کے استاد شاہ نصیر تھے۔
مومن خان مومن ملسکا وہابی تھے اور حافظ قرآن بھی تھے۔
مومن خان مومن نے دو شادیاں کی تھیں۔
مومن خان مومن کی پہلی شادی 183ء میں ایک زمیندار خاندان کی لڑکی سے ہوئی مگر وہ شادی نباہ نہ ہوئی اور علاحدگی ہوگئی۔
مومن خان مومن کی دوسری شادی خواجہ میر درد کے خاندان میں ہوئی۔ ان سے ایک کا بیٹا احمد نصیر خاں اور ایک لڑکی احمدی بیگم بقید حیات رہے۔
مومن خان مومن کی معشوق کا نام ام الفاطمہ اور تخلص حجاب تھا۔
" مثنوی قول غمیں میں ان کی موت کا کردار ہے جی بات تھی صاحب بھی ہے۔
معاملہ بندی مون کے کلام کا خاص وصف ہے۔
مومن خان مومن کی غزلوں کا دور حسن و عشق تک محدود ہے۔
مومن خان مومن صنعت کار شاعران کے موجد ہیں۔
مومن اپنا تخلص کو معنی خیز انداز میں استعال کرتے ہیں۔
مومن خان مومن کی غزلوں میں عشقی جذبات کا برملا اظہار رنگین اور شلنگی پیدا کر دیتا ہے۔
مومن خان مومن کے شاگرد شیفتہ، میرحسن، تسکین، میر غلام علی وخشت، اصضر خان تسنیم
مومن خان مومن کے کارنامے مومن کے دیوان کو ان کے شاگردنواب مصطفی خاں شیفت نے مرتب کیا اور مولوی کریم الدین نے 1846ء میں شائع کیا۔
مومن خان مومن نے اس میں کل و قصیدے لکھے ہیں جن میں قصیدے درخت کے ہیں،4 قصیدے لکھے ہیں
خلفائے راشدین کی شان میں، ایک قصیده امام حسین کی شان میں، ایک تمیدو وزير الدولہ امیر الملک نواب محمد دوزی خاں والی ٹونک کی تعریف میں اور ایک قصیدہ ہتھنی کے شکرانہ کے طور پر ریس پٹیالہ کے بھائی راجا اجیت سنگھ کی تعریف میں۔ مومن خان مومن نے سات غیر مذہبی اور دو مذہبی قصیدے لکھے ہیں۔
مومن خان مومن کی کلیات میں ایک مرثیہ ہے جو انھوں نے محبوب کی موت پرلکھا تھا۔ ان کی کلیات میں 3 واسوخت بھی ملتے ہیں۔
مومن خان مومن کی کلیات میں کل بارہ قصیدے ہیں۔
مومن خان مومن کی پہلی مثنوی رستم شکایت ہے جو مومن خان مومن نے سولہ برس میں لکھی ہے۔
مومن خان مومن کی چھے مثنوی کی موضوع عشق ہی ہے جو خود مومن خان مومن ہی ہے۔