علی گڑھ تحریک کے مقاصد
علی گڑھ تحریک
علی گڑھ کالج کا قیام
علی گڑھ کا پرانا نام
علی گڑھ تحریک محتصر تعارف
علی گڑھ تحریک کا مجموعی جائزہ
اس ویب سائٹ میں بہترین پوسٹ ملاحظہ فرمائیں ۔
علی گڑھ تحریک ایک بہت بڑی فکری اور ادبی تحریک تھی۔ خصوصا ادبی لحاظ سے اس کے اثرات کا دائرہ بہت وسیع ثابت ہوا۔ اس تحریک کی بدولت نہ صرف اسلوب بیان اور روح مضمون میں بلکہ ادبی انواع کے معاملے میں بھی ناموران علی گڑھ کی تو سیعی کوششوں نے بڑا کام کیا۔ اور بعض ایسی اصناف ادب کو رواج دیا جو مغرب سے حاصل کردہ تھیں۔ ان میں سے بعض رجحانات خاص توجہ کے لائق ہیں۔ مثلاً تاریخ اردو ادب میں نیچرل شاعری کی تحریک جس میں مولانا محمد حسین آزاد جو بہترین نثر نگار کے علاوہ بہترین شاعر نثر نگار مولانا الطاف حسین حالی بھی برابر کے شریک تھے۔
اردو ادب میں قدیم طرز شاعری سے انحراف بھی اسی تحریک کا ایک اہم تسلیم شدہ جزو ہے۔ اردو تنقید جدید کا آغاز بھی سرسید احمد خان اور ان کے رفقاء سے ہوتا ہے۔ سوانح نگار ، سیرت نگاری، ناول اردو نظم اور مضمون نگاری سب کچھ ہی سرسید تحریک کے زیر اثر پروان چڑھا۔ علی گڑھ مسلم طلبہ کا سب سے بڑا مرکز تھا اور قومی معاملات میں مرکزی کردار ادا کرنے کی استعد اور کھتا تھا۔ پاکستان کی تحریک شروع ہوئی تو بہت سے طلبہ جو بر صغیر کے مختلف حصوں سے آئے تھے شامل ہونے لگے۔
جلد ہی علی گڑھ میں مسلمان طلبہ کا ایک کیمپ منعقد ہوا جس میں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر راجہ صاحب محمود آباد بھی شریک ہوئے۔ وہیں پر مولانا محسن علی عمرانی) ڈیرہ اسماعیل خان) کی ملاقات علامہ راغب احسن سے ہوئی۔ دونوں کی ملاقاتوں اور ایک جیسی فکر و سوچ کی بدولت جلد ہی یہ تعلق دوستی میں تبدیل ہو گیا۔ بتاتا چلوں کہ علامہ راغب احسن وہ عہد ساز شخصیت تھیں کہ جب قائد اعظم محمد علی جناح 1935ء میں برطانیہ سے ہندوستان تشریف لائے تو دلی کی سرزمین پر تین اہم شخصیتوں محمد علی جناح ، علامہ اقبال اور علامہ راغب احسن نے ایک کمرے میں بیٹھ کر گھنٹوں ہندوستان کے مسلمانوں کی حالت زار اور عالمی حالات و واقعات پر باتیں کیں۔ 1940 میں تعلیم مکمل کرنے بعد جب ڈیرہ اسماعیل خان واپس آئے تو لکھنو اور علیگڑھ میں تحریک پاکستان اور مختلف شخصیات خصوصاعلامہ راغب احسن سے متاثر ہو کر مقامی نوجوانوں کو جمع کر کے علامہ راغب احسن کے حکم پر اور شہزادہ فضل داد خان جو کہ بحیثیت صدر مسلم لیگ، محمد نواز خان اور جنرل سیکریٹری مولاداد خان بلوچ کام کر رہے تھے کہ مکمل تعاون اور سرپرستی کے نو جوانان مسلم لیگ کی بنیاد ڈالی اور سب سے پہلے جنرل سیکرٹری ہونے کا اعزاز حاصل کیا اور جوانوں کو یکجا کر کے بزرگوں کے ہاتھ مضبوط گئے۔