مرید پور کا پیر کا خلاصہ
پطرس بخاری کا شاہ کار مضمون "مرید پور کا پیر"ملاحظہ فرمائیں ۔
پطرس بخاری کا شاہ کار مضمون،پطرس بخاری کا یہ ایک شاہکار مضمون ہے جو انتہائی مزاحیہ انداز میں لکھا گیا اور سیاسی حوالے سے بہترین مضمون تسلیم کیا جاتا ہے ۔پطرس بخاری نے اس مضمون کو جس انداز سے لکھا ہے شاید اردو ادب میں کوئی ایسا مضمون نگار مل جائے ایسا بہترین مضمون لکھ پائے۔
اس مضمون کا محتصر خلاصہ مرید پور گاؤں کا لیا گیا ہے اور اپنے بھتیجے کے ذریعے مرکزی کردار سے شروع ہوکر سیاسی کشمش کو بہترین انداز سے پیش کیا گیا ہے ۔
مضمون مرید پور کا پیر ایک طنزیہ و مزاحیہ مضمون ہے۔ اس مضمون میں بتایا گیا ہے کہ مصنف نے اپنے گاؤں مرید پور جانا چھوڑ دیا تھا۔ جس پر اکثر لوگوں کو تعجب ہوتا تھا اور وہ طرح طرح کی باتیں بناتے تھے۔ لیکن مصنف ان کی باتوں کو خاطر میں نہیں لاتا تھا۔ مصنف کو سیاست سے کوئی دلچسپی نہ تھی۔ لیکن اتفاق سے کانگریس نے اپنا جلسہ اس شہر میں رکھا جہاں مصنف قیام پذیر تھا۔
مصنف چونکہ ان دنوں فارغ تھا۔ اس لئے وہ دن بھر جلسے میں شریک ہوتا اور گھر جا کر جلسے کی ساری کاروائی کا احوال اپنے بھتیجے کو خط میں تفصیل سے لکھ بھیجتا۔ اسکا بھتیجا جو بڑا ز مین تھا، وہ مصنف کے خطوط کو گاؤں بھر میں سناتا اور بڑے اہتمام سے ایک مقامی اخبار میں شائع کر دیتا تھا۔ یوں بغیر کسی سیاسی جوڑ توڑ کے مصنف مرید پور گاؤں کا لیڈر بن گیا اور مرید پور کے نو جوانوں نے مصنف کو اپنے ہاں جلسے میں بلایا اور تقریر کی دعوت دی ۔ مصنف نے تقریر کی خوب تیاری کی اور اہم نکات لکھ کر مرید پور روانہ ہوا۔ جہاں اس کا پر جوش استقبال ہوا ۔
مصنف تقریر کے لئے اسٹیج پر آیا تو اسے پتہ چلا کہ ضروری نکات والا کاغذ کہیں کھو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ سخت بدحواس ہو گیا اور اوٹ پٹانگ باتیں کرنے لگا۔ لوگ ان بے تکی باتوں پر بہت ہنسنے اور کاغذ کی گولیاں بنا کر اسے مارنے لگے۔ تو مصنف وہاں سے فرار ہو گیا اور سٹیشن پہنچ کر اپنے شہر کی ٹرین میں سوار ہو گیا۔ اس واقعے کے بعد مصنف اپنے گاؤں کو ہمیشہ کے لئے بھول گیا اور پھر کبھی وہاں کا رخ نہیں کیا۔