اردو گرامر
اردو ادب میں مطابقت کے کچھ اصول وضع کیے جاتے ہیں جو درج ذیل ہے۔
پہلے فاعل اور مفعول کی فعل سے مطابقت کے کچھ اصول یہ ہے۔
فاعل۔ کام کرنے والے کو فاعل کہتے ہیں۔ مثلا 👈 اسلم نے کھانا کھایا ہے، یا وہ لکھتا ہے۔
ان دو جملوں میں "وہ" اور "اسلم" فاعل ہیں۔
کئی جگہوں پر اکثر "نے" فاعل کے طور پر آتا ہے۔
اس جملہ میں دیکھیے کہ، میں نے کھانا کھایا ہے، یا میں نے خط لکھا ہے یا سائرہ نے بھائی کو قلم دیا ہے۔
ان تینوں جملوں میں "نے" علامت فاعل ہے۔
اب آتے ہیں مفعول کی طرف
مفعول وہ ہوتا ہے جس پر فاعل کے فعل کا اثر پڑے مفعول کہلاتا ہے یعنی آسان الفاظ میں جس پر کام ہو رہا ہو اسے مفعول کہتے ہیں۔
مثلاً، نورین نے خط لکھ دیا ہے، یا احمد نے گاڈی اسٹارٹ کی۔ یا سلیم نے ناصر کو نصیحت کی۔ وغیرہ۔
پہلے جملے میں "نورین" فاعل ہے، "خط" مفعول اور "لکھ" فعل ہے۔
دوسرے جملے میں، "سلیم" فاعل ہے اور "نے" علامت مفعول، اور "ناصر" مفعول اور "نصیحت" فعل ہے۔
تیسرے جملے میں۔"احمد" فاعل ہے اور "گاڑی"مفعول اور"اسٹارٹ" فعل ہے۔
سلیم👈 فاعل ہے
ناصر👈 مفعول ہے
نصیحت 👈 فعل ہے
نورین👈 فاعل ہے
خط 👈 مفعول ہے
لکھ👈 فعل ہے
احمد👈 فاعل ہے
گاڑی👈 مفعول ہے
اسٹارٹ👈 فعل ہے
ان جملوں میں فاعل مفعول اور فعل کی پہچان ہوگئی۔ اور ایک ذہن نشین کیجیے کہ "نے" کی علامت مفعول کے ساتھ کبھی نہیں آتی آئی گی بلکہ "کو" مفعول کی مخصوص نشانی ہے۔
فاعل مذکر ہو تو۔۔۔
یاد رکھیے کہ جب جملے میں فاعل مذکر آ جائے تو فعل بھی بھی مذکر ہی آئے گا لکھا جائے گا۔۔
مثلاً لڑکا روتا ہے، احمد لکھتا ہے، ناصر دوڑتا ہے،وغیرہ وغیرہ۔
ان جملوں میں۔۔۔۔۔
لڑکا بھی مذکر ہے اور روتا بھی مذکر ہے، اور دوسرے جملے میں احمد بھی مذکر ہے اور لکھتا بھی مذکر ہے اور تیسرے جملے میں ناصر بھی مذکر ہے اور دوڑتا بھی مذکر ہے۔۔
علامت فاعل کیا ہے
اگر جملے یا فقرے میں نے علامت فاعل یا فاعل کی علامت یا کو علامت مفعول موجود ہو لکھا جائے یا آئے تو ذہن نشین کیجیے کہ فعل ہمیشہ واحد اور مذکر لکھا بولا جائے گا۔
مثلا۔ احمد نے ذوہیب کو ستایا یا سلیم نے آکاش کو رولایا۔ وغیرہ وغیرہ۔
فعل کی تذکیر وتانیث۔
جب جملے میں زیادہ یعنی ایک سے زیادہ غیر ذی عقل الفاظ موجود ہوں تو جملے کے فعل کی تذکیر وتانیث اور واحد جمع آخری فاعل کے مطابق آئی گی مثلا۔گائے،بیل۔ دیکھیے, مثلا گھوڑے 🐎 گھاس چرتے ہیں۔
جملے میں دو فاعل۔
اگر جملے میں دو فاعل آئے یا موجود ہوں گے تو فعل بھی جمع آئے گا، مثلا 👈 اگر وہ مذکر ہوں گے یعنی دونوں ذی شعور ہوں اور ان میں حرف عطف سے ملے ہوں تو فعل جمع آئے گا۔ مثلا۔ احمد اور ناصر آئے ہیں۔
ان دونوں کے علاوہ اگر مونث ہوں گے تو مونث آئی گی۔۔۔ مثلا سائرہ اور روہیلہ آئی ہیں۔#
جملے میں ایک سے زیادہ فاعل۔بطور انسان
اگر کسی جملے ایک سے زیادہ فاعل یعنی انسان ہوں اور وہ بطور فاعل آئیں ہو اور وہ سب مونث ہوں تو فعل جمع مونث ہوگا مثلا۔ ایک بچی، ایک لڑکی اور ایک عورت جارہی ہیں۔
مثلا سائرہ، ہما اور زبیدہ کھیلتی ہیں۔
اگر کسی جملے میں ایک سے زیادہ انسان بہ طورِ فاعل آئیں اور سب مذکر ہوں تو فعل جمع مذکر لایا جائے گا۔
مثلا۔ایک بچہ، ایک لڑکا اور ایک مرد جارہے ہیں۔
مثلا۔ الطاف، سلیم اور احمد کھیلتے ہیں۔
جس جملے میں دو انسان فاعل آئے ہو تو ان میں پہلا واحد اور دوسرا جمع ہو تو فعل دوسرے فاعل کے مطابق آئے گا مثلا۔ ذوہیب کے ساتھ دو عورتیں جارہی تھیں۔
اگر جملے میں دو یا دو سے زائد بے جان چیزیں ہو اور وہ بھی حرف عطف کے زریعے ملے ہوئے ہوں تو اس جملے میں ان کا فعل تذکیر وتانیث اور تعداد کے لحاظ سے ان میں قریب ترین فاعل کے مطابق ہوگا آئے گا۔ مثلا۔ کرسی اور میز خریدی گئی۔
سیاہی اور قلم خریدا گیا۔
ایک قلم دان اور چار قلم خریدے گئے۔