اسم صفت
اردو ادب میں اسم صفت۔
اسم صفت وہ اسم ہے جس میں کسی اسم کی بھلائی یا برائی عیاں ہو اسے اسم صفت کہتے ہیں۔ یعنی اسم صفت اس اسم کو کہتے ہیں جو کسی اسم کی کیفیت یا حالت کے بارے میں آگاہ کرتا ہو یعنی خبر دیتا ہو اس سے اسم صفت کہتے ہیں۔ مثلا 👈 کالا بندہ، اس میں کالا صفت ہے اور بندہ اسم ہے۔
دوسرا مثال۔👈 برا آدمی۔ اس میں برا صفت ہے اور آدمی اسم ہے۔
تیسرا مثال۔ 👈بڑے بڑے پہاڑ،👈 بڑے بڑے لوگ، حسین ترین لوگ، 👈خوب صورت بچی، 👈 گندہ ترین 👈انسان،وغیرہ وغیرہ
اس مثال دیکھیے کہ👈 بڑے بڑے، 👈حسین ترین،👈خوب صورت،👈گندہ ترین، یہ سب صفت ہے جو کچھ اچھے وارد ہے اور کچھ برے مثلا،گندہ ترین، اچھے مثلا 👈خوب صورت ترین،👈بڑے بڑے وغیرہ، اسم صفت ہے۔
اور جن چیز یعنی شے کے بارے میں ذکر ہورہا ہے وہ اسم ہے مثلا، 👈پہاڑ، 👈لوگ،👈بچی،👈آدمی وغیرہ وغیرہ۔
اور دوسرے الفاظ اس کو یعنی اسم کو موصوف بھی کہتے ہیں یعنی جس چیز کے بارے میں ذکر ہورہا ہو چاہے وہ اچھا ہو یا برا تعریف کیوں نہ ہو۔۔ اسم صفت کہلاتا ہے۔
اب آتے ہیں اسم صفت کی اقسام کی طرف۔
قواعد کی رو سے اسم صفت کی چھے قسمیں ہیں۔
صفت ذاتی👈
صفت تفضیلی👈
صفت نسبتی👈
صفت عددی👈
صفت مقداری👈
صفت مقداری معین👈
صفت تفضیلی اور درجہ۔👈
ان صفت کی تین درجے ہیں۔ 1،👈تفضیل نفسی،👈2،👈تفضیل بعض،3،👈تفضیل کل۔
صفت ذاتی۔👈
یہ ایک ایسا صفت ہے جو اپنے موصوف کی ذاتی حالت یعنی خصوصیات بیان کرے صفت ذاتی کہلاتا ہے۔
مثلا۔👈 بڑا، نیک،👈نکما،👈حسین،👈قابل،👈ڈرپوک،👈نادان،👈غریب،👈امیر،👈مفلس 👈وغیرہ وغیرہ۔
جملہ۔ 👈احمد بڑا نادان لڑکا ہے۔
جملہ۔👈اسلم کتنا ڈرپوک تھا۔
جملہ۔👈نورین کتنی لائق لڑکی تھی۔
جملہ۔👈وہ عورت لڑاکا تھی۔
جملہ۔👈عبداللہ شریف انسان ہے۔
اب دیکھیے کہ ان جملوں میں، شریف،👈نادان،👈لڑاکا،👈لائق،👈ڈرپوک، 👈اسم صفت ذاتی ہے۔👈
صفت تفضیلی کے درجے۔👈
اس کے تین درجے ہوتے ہیں۔
تفضیل کل👈
تفضیل نفسی👈
تفضیل بعض👈
پہلا تفضیل نفسی۔👈
اس صفت میں جب کسی دوسرے شخص یا شے چیز، سے مقابلہ کیے بغیر کسی شے چیز کی ذاتی صفت کی جائے تو ایسے صفت کو قواعد کی رو سے تفضیل نفسی کہتے ہیں مثلا۔
احمد بہادر لڑکا ہے، 👈سائرہ نیک لڑکی ہے، اب 👈دیکھیے کہ👈 ان جملوں میں 👈نیک اور👈 بہادر تفصیل نفسی ہے جو صفت کے پہلے درجات میں ہیں اس لیے اسے تفصیل نفسی کہتے ہیں۔
تفضیل بعض۔👈
اس صفت میں جب دو ہم جنس شے چیزوں کا مقابلہ کرنے بعد ایک دوسرے گھٹایا جائے یا لمبا یعنی بڑھایا جائے تو ایسے صفت کو تفصیل بعض کہتے ہیں۔
مثلا۔ 👈نعیم، 👈احمد سے لائق ہے، 👈عرفان، 👈سلیم سے زیادہ ڈرپوک ہے، 👈عمران، 👈احمد سے زیادہ خوبصورت ہے وغیرہ وغیرہ۔
ان میں لائق، ڈرپوک،خوبصورت، تفصیل بعض ہیں اور یہ صفت کے دوسرے درجات میں ہیں۔
تفضیل کل۔👈
تفضیل کل صفت ذاتی کا ایک درجہ ہے جس میں کسی خاص صفت کے لحاظ سے ایک موصوف کو بڑا کرکے پیش کیا جائے یعنی اس صفت کو بہترین درجہ میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے تو اس درجہ کو صفت ذاتی کے درجہ کو تفصیل کل کہتے ہیں۔
مثلا۔👈احمد سب سے لائق لڑکا ہے، یا 👈عمران سب میں اچھا انسان ہے۔ یعنی 👈لائق، سب سے 👈اچھا،سب سے👈 خوبصورت،سب پہ باری،وغیرہ وغیرہ۔
صفت نسبتی۔👈
صفت نسبتی اس صفت کو کہتے ہیں کسی اسم کا کسی شخص چیز یا جگہ سے تعلق یا نسبت عیاں کرے صفت نسبتی کہلاتا ہے۔
مثلا۔👈پاکستانی لوگ،👈ترکی قالین،👈 ہندوستانی گیت،👈عربی گھوڑا،👈ریشم کیڑا،👈پشاوری،وغیرہ وغیرہ۔
مذید مثالیں ملاحظہ کریں۔👈
مثلا، 👈پشاور سے پشاوری،👈 پنجاب سے پنجابی، ترک سے ترکی،👈ایران سے ایرانی،👈دہلی سے دہلوی، دنیا 👈سے دنیاوی،وغیرہ وغیرہ۔
صفت عددی ۔👈
صفت عددی اس صفت کا نام ہے جس میں عدد کا شمار ہو یعنی صفت عددی سے مراد کسی چیز کی گنتی کے رتبے یا درجے کے لحاظ سے معلوم ہو
مثلا۔👈احمد نے دو آدمی ماریں،👈 سائرہ نے چھے کلو آم خریدیں، 👈امجد نے دس دن وہاں گزارے،👈دوست ساتویں جماعت میں پڑھتا تھا، 👈اس کمرے میں تین بلب ہے،👈وہ گیارھویں جماعت میں پاس ہوا ہے، وغیرہ وغیرہ،
ان جملوں میں جو عدد کا استعمال ہوا ہے اسے صفت عددی کہتے ہیں۔مثلا،👈گیارھویں،👈تین،👈دو،👈ساتویں،۔۔
صفت مقداری۔👈
وہ صفت جو کسی چیز کی مقدار کو واضح کریں یعنی ظاہر کریں اسے صفت مقداری کہتے ہیں۔
مثلا، 👈دوست نے دس کلو سیب خریدے,👈 آمنہ کی مزاج خراب ہے،👈آپ تھوڑا انتظار فرمائیں،دو لیٹر دودھ لے آنا،وغیرہ وغیرہ👈،
ان میں دو لیٹر،دس، تھوڑا،خراب۔
صفت مقداری معین۔👈
صفت مقداری معین وہ اسم صفت ہے جو کسی چیز کی معین مقدار کو ظاہر کریں۔
مثلا 👈آج بازار میں سیب دس کلو150 روپے فروخت ہو رہے تھے، وغیرہ وغیرہ۔۔
مذید مثالیں، سیر بھر، پائو بھر، اور کلو بھر،پونے کلو،وغیرہ وغیرہ۔۔