اردو زبان کے مختلف نام
اردو زبان کے مختلف نام
اردو ادب اور اردو زبان کے مختلف نام درج ذیل ہیں۔
اردو زبان مختلف ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے۔اس کے بارے شرف الدین اصلاحی لکھتے ہیں کہ، اردو زبان کچھ زیادہ پرانا نہیں ہے کوئی تقریباً دو سال سے ہناری زبان اردو اس نام سے موسوم ہے۔ابتدا میں لفظ اردو بصورت ترکیب اپنے لغوی میں استعمال ہوتا تھا راج تھا،یہ زبان کچھ زمانے کے بعد میں اردو معلی کہلاتی تھی یعنی زبان شاہی لشکر درباری زبان سمجھی جاتی تھی۔ اس کے بعد یہ زبان بہت سے تبدیلیوں سے آشنا ہوگیا ہے یعنی یہ زبان رفتہ رفتہ خارج ہوگیا اور صرف اور صرف معلی رہ گیا۔ کچھ عرصے کے بعد یہ معلی لفظ بھی ساقط ہوگیا اور صرف اردو رہ گیا جو ایک بہترین زبان ثابت ہوئی۔ اردو زبان کے چند پرانے،قدیم نام یہ ہے۔
ہندی،ہندوی،ہندوستانی،ہندوستان،لنگوا اندستان کا، دہلوی اور ریختہ۔
اردو زبان تفصیلاً۔
پہلا ہندوی، یہ نام سب سے پہلے ہندوستان کی نسبت سے اسے ہندوی کہا گیا۔اس بات سے خافظ محمود شیرانی سے لے کر ڈاکٹر سنیی کمار چٹر جی تک جتنے بھی لسانی حوالے سے محققین گزرے ہیں سب اس بات سے متفق ہے کہ اردو زبان کو پہلے اس نام اس لیے جانا پہچانا جاتا تھا ہندوستان نام منسوب کیا گیا تھا۔ اگر دیکھا جائے اردو ادب کا قدیم لغت ہے اور جتنے ادبی تصنیفات بھی ہے ان میں ہندی یا ہندوی ہے۔
اور تاریخ کے حوالے سے 812ھ تک جتنے اردو ادب میں شعراء اور مصنفین نثر گزرے ہیں مثلا،سراج الدین خان آرزو تک سبھی قدیم لغت نویس نے ہندوستان کی زبان کو ہندی یا ہندوی لکھا ملتا ہے۔
اردو مذید برا بعض صوفیاء کرام نے بھی اس زبان کی تصدیق کی ہے ذور اپنی تحریروں میں یا اقوال میں اسے ہندی یا ہندوی کہا گیا ہے۔ اس کے بارے مذید شمس الرحمن فاروقی لکھتے ہیں کہ، جس زبان کو آج ہم جو اردو کے نام سے جانا جاتا ہے لکھا جاتا ہے یہ زبان پہلے ہندی یا ہندوی ،گجری،دکنی اور پھر ریختہ کہا گیا۔ اور یہ تقریباً اسی سوچ ترتیب سے استعمال اور جانی پہچانی لگی۔ اس زبان کے بارے میں شاعر میر اثر نے اپنی مثنوی خواب وخیال کی ابتدامیں اپنی زبان ہندوی قرار دیا ہے۔
فارسی سوں ہیں ہندوی سوں ہیں
باقی اشعار مثنوی سوں ہیں
اس کے بارے میں صغیر احمد لکھتے ہیں فارسی اور ہندی کے اختلاط و ارتباط سے جو زبان عالم وجود میں آئی اور ائندہ چل یہ زبان اردو زبان بن گئی اور اردو کہلائی، یہ زبان ابتدا میں ہندی ہی کہلاتی تھی جانی پہچانی جاتی تھی۔ اس کے بارے میں مذید معلومات فراہم کرکے ایوب صابر لکھتا ہے کہ جب سے مسلمان ہندوستان میں آئے تو یہاں کی ہر بولی کو ہندی یا ہندوی کہا گیا یعنی ہند کی نسبت سے ہندی اور ہندو کی نسبت سے ہندوی ہوگیا۔ اس کے بارے میں اردو زبان کے بارے میں شاعر امیر خسرو نے اپنے دیباچے میں دہلوی کو کلام ہندوی لکھا ہے۔ اسے ہندی کہتے ہیں کہہ رہے ہیں۔اس سے میراں جی شمس العشاق اور شاعر برہان الدین جانم بھی اسے ہندی کہتے رہے ہیں۔ملاوجہی نے بھی اس اپنی کتاب سب رس میں بھی ہندی لکھا ہے اور مذید خطوط غالب میں بھی اس زبان کے لیے ہندی لفظ استعمال کرنے کو ملتا ہے اور غالب نے لکھا ہے۔
اردو زبان کے بارے میں مذید معلومات اگلا پوسٹ دیکھیں شکریہ۔۔۔