اصل نام،مظہر محمود شیرانی
قلمی نام، محمود شیرانی
پیشہ،شاعر
تاریخ پیدائش،9 اکتوبر سن1935ء
والد کا نام۔ اختر شیرانی
پیشہ،شاعر
دادا کا نام، حافظ محمود شیرانی
پیشہ،شاعر،مصنف
محمود شیرانی اردو ادب میں ایک بلند پایہ شاعر مانا جاتا ہے اس کی شاعری میں وہ درد ہے جو ہر شاعر نے اس مضمون پر قلم آزمایا ہے۔ محمود شیرانی ایک غیر معمولی مظہر محمود شیرانی مشہور خاندان سے آئے ہوئے تھے۔آپ کے والد محترم اردو ادب کے بلند پایہ شاعر تھے۔ آپ کے والد محترم جوانی میں مر گئے تھے لیکن اس کی شاعری آج بھی اردو ادب میں زندہ جاوید ہے۔ وہ ایک رومانوی شاعر تھے اس کی شاعری میں ایک رومانوی ماحول رونما تھا۔ آج بھی اردو ادب میں اور اردو ادب تاریخ میں ان کی شاعری زندہ
جاوید بن کر ابھرتی ہے۔
اگر محمود شیرانی کے بارے میں مذید مطالعہ زیر غور رکھیں تو محمود شیرانی کی خاندان اردو ادب کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے۔
محمود شیرانی کے والد نے اردو ادب میں یاد گار کتابیں چھوڑی ہے جو ان کی یاد گار لکھی ہوئی سرمایہ ہے اور اردو ادب پر بڑا احسان بھی۔اردو ادب میں محمود شیرانی کے دادا ایک بڑا سکالر غیر معمولی خیال کیا جاتا ہے۔ آپ نے اردو ادب میں اپنے لیے ایک الگ میدان کا انتخاب کیا جو اردو ادب کے لیے بہترین سمجھا جاتا تھا۔ اس سلسلے میں محمود شیرانی نے اپنی بزرگوں سے بہت فائدہ حاصل کیا اور اپنی صلاحیتوں کا بہت احترام کیا اور اردو کے ادب میں ایک ریسرچ اسکالر کی حیثیت اپنے لیے الگ میدان کا انتخاب کیا اور اس انتخاب میں کامیاب رہا۔
مظہر محمود شیرانی نے اپنے داد کے نقش قدم پر چل نکلے اور اپنے والد اختر شیرانی کی پیروی کرنے کے بجائے دادا کی شاعری سے لگاؤ رکھا اور اس کے نقش قدم پیروی کرنے لگے۔محمود شیرانی ایک رومانوی شاعر تھے وہ مناظر فطرت کے عکاس تھے، مظہر محمود شیرانی کی پہلی محبت تاریخ تھی۔
محمود شیرانی کے دادا،کی نایاب تصویر،خافظ محمود شیرانی
تاریخ پیدائش اور جگہ۔
مظہر محمود شیرانی راجھستان میں پیدا ہوئے تھے وہاں راجھستان میں جودھ پور کے نزدیک ایک گاؤں شیرانی آباد میں جنم لیا۔ اور آزادی کے بعد اپنے اہل خانہ کے ساتھ پاکستان چلے آئے اور یہاں تاریخ میں ایم اے کیا اور ایم اے کرنے کے بعد فارسی ڈگری حاصل کی۔مظہر محمود شیرانی پاکستان میں کاہور گورنمنٹ کالج بہت سے متعدد اداروں میں فارسی کی درس دی اور محمود شیرانی 1995ء میں شہر شیخوپورہ کے گورنمٹ کالج سے ریٹائرمنٹ لی اور وہ کالج اس کے گاؤں ہی میں تھا جہاں سے ریٹائرمنٹ لی۔یعنی سبکدوش ہوئے تھے۔
محمود شیرانی نے اپنی قابلیت کو ضائع ہونے سے بچایا ہے اپنی خاندان کی طرح اردو ادب پر بڑا احسان کیا ہے۔محمود شیرانی نے اردو میں متعدد کتابوں کی تدوین اور تصنیف کی، یہ ذہن ان کو اپنے خاندان کی طرف سے ملا تھا اور اپنے خاندان کی شان دار وارثت کو حقیقی وارث ہونے کی حیثیت سے اپنی قابلیت ذہانت ثابت کرکے دکھایا۔
محمود شیرانی نے سن 2006ء میں اردو ادب میں کچھ لوگ کے خاکے بھی لکھے ہیں جن سے وہ ملا تھا اور دوران ملاقات ہوئی اور جن کی زندگی محمود شیرانی کے لیے خاص رہی ہے۔
محمود شیرانی اردو ادب میں بہترین خاکہ نگار بھی تسلیم کیا جاتا ہے اور خاکہ نگاری میں خود کو بہترین خاکہ نگار ثابت کیا۔ اس وجہ سے محمود شیرانی کو ادبی انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔
احتر شیرانی کی نایاب تصویر
اردو ادب میں تحقیق کی ابتداء
اردو ادب میں تحقیق کی ابتداء محمود شیرانی کی سے شروع ہوئی ہے۔وہ پہلے محقق مانے جاتے ہیں جنہوں نے تحقیق کے اصول بہترین اصولوں پر پایدار بنیادوں پر قائم کیے ہیں اور نئے مغربی اصولوں کو رواج دیا۔ محمود شیرانی نے حوالہ درج کرنے میں بنیادی اصولوں سے ذمہ داری سے کام لیا اور ہر قسم کے ماخذ اور زرائع سے اخذ ہونے والی پر جرح و تعدیل اور احتساب کی وجود صحت مند روایت قائم کی ہے۔اور ساتھ ساتھ منطقی اصولوں کو پر مبنی استدلال اور مغالطوں سے گریز تحقیق کار کے لیے ضروری ٹھیرایا۔