اردو جنرل معروضی
اُردو لیکچرار ٹیسٹ اور انٹرویوز سوالات و جوابات۔
📚📚📚پارٹ ون📚📚📚
📚اردو ادب میں بہترین کتب اور ان کے مصنفین📚
" داستان سے افسانے تک"،📚
" فن اور فنکار"، 📚
" اقبال شاعر اور فلسفی" 📚
وقار عظیم کی تصانیف ہیں۔👈
"نقدِ میر" ،📚
"ولی سے اقبال تک"،📚
"مباحث"،📚
" سرسید خان اور اُن کے نامور رفقائے کار"،📚
"مقامات اقبال"،📚
" میر امن سے عبدالحق تک" 📚
ڈاکٹر سید عبداللہ کے تنقیدی مقالات کے معروف مجموعے ہیں۔
"اردو تنقید کا ارتقا"،📚
" جدید شاعری"،📚
" روایت کی اہمیت" اور "مومن"📚
ڈاکٹر عبادت بریلوی کی تصانیف ہیں۔👈
صفحہ 553
جیلانی کامران کی اہم تصانیف👈
"تنقید کا نیا پس منظر"،📚
"نئی نظم کے تقاضے"📚
اور "غالب کی تہذیبی شخصیت" 📚
انیس ناگی کو مُنہ پھٹ نقاد قرار دیا جاسکتا ہے۔ انیس ناگی کے متعدد تنقیدی مجموعے ہیں جیسے:"غالب ایک اداکار"،📚
"میراجی ایک بھٹکا ہوا شاعر"،📚
" مکالمات"،📚
"غالب پریشاں"،📚
"سعادت منٹو ایک مطالعہ"،📚
" اور "سعادت حسن منٹو کے مقدمات"📚
"افسانے کا منظرنامہ"،📚
"مقالات"،📚
"مصطفٰی زیدی کی کہانی"،📚
"افسانے کی روایت"📚
مرزا حامد بیگ کی لائقِ مطالعہ تصانیف ہیں۔
شہزاد منظر متنوع دلچسپیوں کا حامل نقاد تھا۔
"ردِ عمل"،📚
"پاکستان میں اردو تنقید کے پچاس سال"،📚
"علامتی افسانے میں ابلاغ کا مسئلہ" 📚
اور "پاکستان میں اردو افسانے کے پچاس سال"📚
یادگار کتابیں ہیں۔
صفحہ 554
ڈاکٹر ابوالخیر کشفی کی تصانیف"
جدید ادب کے دو تنقیدی جائزے"،📚
"ہمارے عہد کا ادب اور ادیب"،📚
اور "اردو شاعری کا تاریخی اور سیاسی پس منظر " 📚صفحہ 555
پروفیسر محمد منور نے مطالعہ اقبال کے لیے خود کو وقف کیے رکھا۔
"میزان اقبال"،📚
"ایقان اقبال"،📚
" اور "علامہ اقبال کی فارسی غزل" 📚
اُن کی معروف تالیفات ہیں۔
پروفیسر محمد عثمان نے
"حیات اقبال کا ایک جذباتی دور"📚
میں اقبال کا ایک بالکل نئے زاویہ سے مطالعہ 📚کیاجبکہ
"اقبال کا فلسفہ خودی" 📚
میں خودی اور اُس سے وابستہ اہم مباحث کا کامیاب مطالعہ کیا گیا ہے۔
علی عباس جلالپوری نے اگرچہ "📚
روح عصر"📚
اور "روایات فلسفہ"📚
جیسی کتابیں لکھی ہیں لیکن اُن کی تالیف
"اقبال کا علم الکلام" 📚
خاصی نزاعی ثابت ہوئی۔
صفحہ 556
نذیر نیازی علامہ اقبال کے دوستو میں سے تھے۔شاید اسی لیے
"اقبال کے حضور" 📚
قلمبند کرسکے۔نذیر نیازی نے علامہ اقبال کے انگریزی خطبات کا
"تشکیل جدید الہیات اسلامیہ۔📚
"کے نام سے ترجمہ بھی کیا ہے۔
صفحہ 557
فتح محمد ملک کی کتب یہ ہیں۔
"تحسین و تردید"،📚
"اندازِ نظر"،📚
"فیض شاعری اور سیاست"،📚
"تعصبات"،📚
"احمد ندیم قاسمی،شاعر اور افسانہ نگار"📚
،"اقبال:فکر و عمل"،📚
" اقبال فراموشی"📚
اور "ندیم شناسی" 📚
صفحہ 563
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔ڈاکٹر سلیم اختر
زمین اور فلک
(انتظار حسین) 📚
سلگتے ساحل📚
(شوکت علی شاہ)📚
افق تابہ افق اور ایران میں چودہ روز 📚
(ڈاکٹر آغا سہیل)
چینیوں کے چین میں،دیکھا ہندوستان،ہرے سمندر میں (حسن رضوی📚
گردش میں پاؤں 📚
(فخرزمان) 📚
نئی دنیا کا مسافر 📚
(اکمل علیمی) مندر میں محراب 📚
(اجمل نیازی) 📚
شہردر شہر 📚
(امجد اسلام امجد) 📚
ذوق دشت نوردی 📚
(ڈاکٹر اے بی اشرف) 📚
سفر تین درویشوں کا اور پیرس 205 کلومیٹر📚
(اختر ممونکا) 📚
اے آب رود گنگا اور نیل بہتا رہا 📚
(رفیق ڈوگر) 📚
گوریوں کا دیس اور نیل کنارے 📚
(علی سفیان آفاقی) 📚
نیلا نیپالے میں📚
(نیلم احمد بشیر📚
کیمبرج کیمبرج📚
(سائرہ ہاشمی) 📚
جسے چاہا در پہ بلالیا📚
(تنویر ظہور) مشہور سفرنامے ہیں 📚
سرسید اردو ادب کے سب سے پہلے انشائیہ نگار ہیں۔انہوں نے تہذیب الاخلاق نکالا اور تہذیب الاخلاق اردو کی انشائیہ نگاری میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
صفحہ 536
ڈاکٹر سید عبداللہ نے غیر مشروط طور پر انشائیہ نگاری میں اولیت کا اعزاز سرسید ہِی کو بخشا۔سو اُن کے بقول: اردو میں مضمون نگاری کی صنف کے بانی بھی سرسید ہِی تھے۔
ماسٹر رام چندر دہلی کالج سے وابستہ تھے۔محمد حسین آزاد،نذیر احمد اور مولوی ذکا اللہ اُن کے شاگرد تھے۔
صفحہ 537
شبلی کی حیات معاشقہ،📚
کلاسیکی ادب کا تحقیقی مطالعہ، 📚
میر حسن اور ان کا عہد،📚
مطالعۂ حالی، 📚
تنقیدی مطالعے، 📚
باغ و بہار ایک تجزیہ،📚
نذرِ غالب، 📚
اقبال اور پاکستانی قومیت،📚
ڈاکٹر وحید قریشی کی تصانیف ہیں۔
صفحہ 546
پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اردو سے متعلق پی ایچ ڈی کی سب سے پہلے ڈگری ڈاکٹر محمد صادق نے حاصل کی تھی۔
ڈاکٹر محمد صادق کی پیدائش۔
(پیدائش:۶1898 ہے۔
وفات:17 جون ۶1984) ہے۔
مولانا محمد حسین آزاد کی حیات اور ادبی خدمات اُن کی تحقیق کا موضوع تھا۔
یہ مقالہ انگریزی زبان میں لکھا گیا۔
پاکستان کی کسی یونیورسٹی سے وابستہ فرمان فتح پوری پہلے محقق اور پروفیسر ہیں جنہیں اردو میں پی ایچ ڈی اور ڈی لٹ کی اعلیٰ ترین علمی اسناد حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔
صفحہ 549
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔
۔ڈاکٹر سلیم اختر۔
چہرے")
ڈاکٹر انوار احمد
(" یادگارِ زمانہ ہیں جو لوگ")
آغا سہیل
(" پراگندہ طبع لوگ")
اردو میں "📚جیٹ سیٹ" کے سفرناموں کی مثال اگر کہیں سے مل سکتی ہے تو وہ بیگم اختر ریاض الدین کی کتابوں سے۔
صفحہ 534
عطاالحق قاسم کے مشہور ہیں "📚شوقِ آوارگی"، "دنیا خوبصورت ہے"، 📚"دلی دوراست"،"📚 گوروں کے دیس میں
رضا علی عابدی نے دریائے سندھ کے کنارے کنارے سفر کیا اور "شیر دریا" قلمبند کیا۔ شیر شاہ سوری کی بنائی ہوئی سڑک پر سفر کیا اور "جرنیلی سڑک"
لکھا۔ اس انداز کا ایک اور دلچسپ سفرنامہ "ریل کہانی" ہے ۔
صفحہ
ڈاکٹر وزیر آغا نے جنوری ۶1966 میں "📚اوراق" کا اجرا کیا جو فکرِ نو اور ادب میں جدیدیت کا ترجمان تھا۔آغاز میں ڈاکٹر وزیر آغا کے ساتھ عارف عبدالمتین شریک مدیر تھے۔
مجلس ترقی ادب کا مجلہ"صحیفہ" کا سید عابد علی عابد کی زیرِ ادارت جون ۶1957 میں اجرا ہوا۔سید عابد علی عابد کے انتقال کے بعد ڈاکٹر وحید قریشی،احمد ندیم قاسمی،یونس جاوید (اوراب)شہزاد احمد اس کے مدیر ہیں۔
صفحہ 485
مولانا حامد علی خاں نے "الحمرا"(جولائی ۶1951) کے نام سے جس معیاری ادبی مجلہ کا اجرا کیا اس کا ان کے فرزند شاہد علی خاں نے "الحمرا" کا دوبارہ احیاء کیا جو قدیم و جدید کا اچھا امتزاج ہے۔
مصور اور دانشور حنیف رامے نے سیاست میں آنے سے پہلے ۶1958 میں ہفت روزہ "نصرت" کا آغاز کیا جو نومبر ۶1960 میں ماہنامہ تبدیل ہوگیا۔
صفحہ 486
ڈاکٹر سید معراج نیر کے بموجب سب سے پہلے مولوی عبدالحق نے مدرسہ آصفیہ کی صدر معلمی کے دور میں رسالہ"افسر" کی ادارت جنوری ۶1900 میں سنبھالی۔یہ "افسر" پانچ برس تک جاری رہا۔جب وہ عثمانیہ کالج اورنگ آباد کے پرنسپل تھے تو ۶1925 میں "نورس" کے نام سے ایک علمی مجلہ جاری کیا۔
مولوی عبدالحق کا اہم ترین کارنامہ مجلہ"اردو" قرار دیا جاسکتا ہے۔"اردو" کا اجرا جنوری ۶1921 میں اورنگ آباد سے کیا گیا جہاں اُس زمانے میں انجمن ترقی اردو کا دفتر تھا۔
صفحہ 488
جون ۶1948 میں مولوی عبدالحق نے کراچی سے ماہنامہ "قومی زبان" شائع کیا۔
۶1963 میں نسیم درانی نے سہ ماہی "سیپ" کا اجرا کیا۔
صفحہ 489
معروف نقاد وہاب اشرفی نے پٹنہ سے "مباحثہ" کا اجرا کیا۔جو ہر لحاظ سے معیاری تخلیقات کا حامل ثابت ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی بھاگلپور سے "کوہسار" نکالتے ہیں۔
پونہ سے نذیر فتح پوری "اسباق" کے نام سے ادبی پرچہ ۶1981 سے نکال رہے ہیں۔جو مہاراشٹر کے اردو اہلِ قلم کو اردو دنیا میں متعارف کرانے کا کردار ادا کر رہا ہے۔
"اسباق" سے قبل جنوری ۶1923 میں منشی محمد حبیب اللہ خاں نے پونہ ہی سے "گلزارِ سخن" جاری کیا۔
مہاراشٹر کے ایک اور شہر مالیگاؤں سے عتیق احمد عتیق نے "توازن" کے نام سے ایک رسالہ جاری کیا۔
جامعہ عثمانیہ کا تحقیقی مجلہ "عثمانیہ" کا پہلا شمارہ فروری ۶1927 میں نکلا۔ اس کے پہلے مدیر مشہور محقق محی الدین قادری زور تھے۔شریک مدیر سید معین الدین قریشی تھے۔
صفحہ 490
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔
ڈاکٹر سلیم اختر
ع پر منظوم خطبۂ صدارت پڑھا جو"نقوش" میں طبع ہوا تھا۔اِس کانفرنس میں پطرس اور تاثیر بھی
احمد ندیم قاسمی زود نویس تھے۔کالموں،دیباچوں،فلیپوں اور اداریوں کے علاوہ شاعری کے 12،افسانوں کے 20،تنقید کے 5،شخصیات پر 2،طنزومزاح پر ایک کتاب ہے۔
صفحہ 5
منٹو کی پاکستان سے محبت بھی قابلِ توجہ ہے۔جب بھارت نے پاکستان کا پانی بندکردیا تو منٹو نے "یزید"لکھا۔ اسی طرح کشمیر کے حوالے سے اُس نے 📚"ٹیٹوا
چند مقالات
محمد حسین آزاد حیات و تصانیف۔۔📚
ڈاکٹر اسلم فرخی
ملتانی زبان اور اس کا اردو سے تعلق۔۔📚
ڈاکٹر مہر عبدالحق
اردو کی نثری داستانوں کا تنقیدی مطالعہ۔📚
۔ڈاکٹر سید محمود نقوی
(سہیل بخاری)
ڈرامائی نظریات اور تکنیک کی روشنی میں اردو 📚ڈرامے کا جائزہ۔۔
ڈاکٹر محمد اسلم قریشی
مولوی نذیر احمد احوال و آثار۔📚
۔ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی
اکبرؔ الہ آبادی:
تحقیقی و تنقیدی مطالعہ۔📚
۔ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا 📚
مسعود حسن رضوی ادیب۔۔📚
ڈاکٹر طاہر تونسوی
حالی کی اردو نثر نگاری۔📚
۔ڈاکٹر عبدالقیوم
اردو سندھی کے لسانی روابط۔۔📚
ڈاکٹر شرف الدین اصلاحی
اردو افسانہ تحقیق و تنقید۔📚
۔ڈاکٹر انوار احمد
رسوا کی ناول نگاری📚
۔ڈاکٹر ظہیر فتح پوری
شرر کے تاریخی ناول اور ان کا تحقیقی و تنقیدی 📚جائزہ۔
۔ڈاکٹر ممتاز منگلوری
اردو زبان و ادب میں مستشرقین کی علمی خدمات کا 📚تحقیقی جائزہ۔۔
ڈاکٹر رضیہ نور محمد
اردو زبان کا ارتقاء📚
۔۔شوکت سبزواری
اردو کی منظوم داستانیں۔۔📚
ڈاکٹر فرمان فتح پوری
اردو رسم الخط اور ٹائپ۔📚
۔ڈاکٹر طارق عزیز
عبدالماجد دریا آبادی۔📚
۔ڈاکٹر تحسین فراقی
فراق گورکھپوری:شخصیت و فن۔۔📚
ڈاکٹر نوازش علی
وہ تیرا ناصر،وہ میرا ناصر۔📚
۔ڈاکٹر حسن رضوی۔۔صفحہ 550
فیض احمد فیض📚
:جدید اردو شاعری(۶1857-۶1939) پی ایچ ڈی کے 📚تحقیقی مقالہ کا خاکہ۔
۔۔ڈاکٹر عبادت بریلوی
"یورپ میں تحقیقی مطالعے "،📚
"یورپ میں اردو" اور 📚
"مخطوطات پیرس"📚
ڈاکٹر آغا افتخار حسین
ڈاکٹر سعید معین الرحمٰن
"مطالعہ یلدرم"📚
سے لےکر "📚
غالب اور انقلاب ستاون"📚
"خطوط اقبال" اور 📚
"کتابیات اقبال" 📚
رفیع الدین ہاشمی۔۔📚
صفحہ 551
اقبال اور سید سلیمان ندوی"،📚
"اقبال اور مشاہیر"،📚
"اقبال اور عظیم شخصیات"،📚
"حیات اقبال"📚
اور کشفی ملتانی کے بارے میں مرتبہ مقالات
"شجر سایہ دار صحرا کا" 📚
طاہر تونسوی کی بہت مفید اور کارآمد مواد فراہم کرنے والی کتب ہیں۔
"فکرِ اقبال" اور "افکارِ غالب" خلیفہ عبدالحکیم کی تصانیف ہیں۔
صفحہ 551
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔ڈاکٹر سلیم اختر
زمین اور فلک📚
انتظار حسین📚
سلگتے ساحل📚
(شوکت علی شاہ
📚افق تابہ افق اور ایران میں چودہ روز
(ڈاکٹر آغا سہیل)
چینیوں کے چین میں،📚
دیکھا ہندوستان،📚
ہرے سمندر میں📚
(حسن رضوی)
گردش میں پاؤں 📚
(فخرزمان)
نئی دنیا کا مسافر📚
(اکمل علیمی)
مندر میں محراب 📚
(اجمل نیازی)
شہردر شہر 📚
(امجد اسلام امجد)
ذوق دشت نوردی📚
(ڈاکٹر اے بی اشرف)
سفر تین درویشوں کا اور پیرس 205 کلومیٹر📚
(اختر ممونکا)
اے آب رود گنگا اور نیل بہتا رہا 📚
(رفیق ڈوگر)
گوریوں کا دیس اور نیل کنارے 📚
(علی سفیان آفاقی)
نیلا نیپالے میں 📚
(نیلم احمد بشیر)
کیمبرج کیمبرج 📚
(سائرہ ہاشمی)
جسے چاہا در پہ بلالیا 📚
(تنویر ظہور)
مشہور سفرنامے ہیں 📚
سرسید اردو ادب کے سب سے پہلے انشائیہ نگار ہیں۔انہوں نے📚 تہذیب الاخلاق نکالا اور تہذیب الاخلاق اردو کی انشائیہ نگاری میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
صفحہ 536
ڈاکٹر سید عبداللہ نے غیر مشروط طور پر انشائیہ نگاری میں اولیت کا اعزاز سرسید ہِی کو بخشا۔سو اُن کے بقول: اردو میں مضمون نگاری کی صنف کے بانی بھی سرسید ہِی تھے۔
ماسٹر رام چندر دہلی کالج سے وابستہ تھے۔محمد حسین آزاد،نذیر احمد اور مولوی ذکا اللہ اُن کے شاگرد تھے۔
صفحہ 537
شبلی کی حیات معاشقہ،📚 کلاسیکی ادب کا تحقیقی 📚مطالعہ، میر حسن اور ان کا عہد، 📚مطالعۂ حالی، تنقیدی مطالعے،📚 باغ و بہار ایک تجزیہ،📚 نذرِ غالب، 📚اقبال اور پاکستانی قومیت، 📚ڈاکٹر وحید قریشی کی تصانیف ہیں۔
صفحہ 546
پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اردو سے متعلق پی ایچ ڈی کی سب سے پہلے ڈگری ڈاکٹر محمد صادق(پیدائش:۶1898-وفات:17 جون ۶1984)نے حاصل کی۔ مولانا محمد حسین آزاد کی حیات اور ادبی خدمات اُن کی تحقیق کا موضوع تھا۔یہ مقالہ انگریزی زبان میں لکھا گیا۔
پاکستان کی کسی یونیورسٹی سے وابستہ فرمان فتح پوری پہلے محقق اور پروفیسر ہیں جنہیں اردو میں پی ایچ ڈی اور ڈی لٹ کی اعلیٰ ترین علمی اسناد حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔
صفحہ 549
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔۔۔ڈاکٹر سلیم اختر۔
دہلی اردو اخبار کو شمالی ہند میں پہلا اردو اخبار ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
ڈاکٹر طاہر مسعود" 📚اردو صحافت انیسویں صدی میں" لکھتے ہیں: کوہِ نور پنجاب کا پہلا اخبار تھا۔
کوہِ نور کا اجرا منشی ہرسکھ رائے نے کیا تھا۔ لاہور آنے سے پیشتر جامِ جمشید(میرٹھ) کے ایڈیٹر رہے تھے۔اس کے بعد لاہور آکر 14 جنوری ۶1850 سے کوہِ نور کی اشاعت کا آغاز ہوا اور ۶1905 تک جاری رہا۔ صفحہ 456
اکمل الاخبار جنوری ۶1866 میں دہلی سے جاری ہوا۔اس کا مدیر منشی بہاری لال مشتاق تھا۔
۶1836 میں مغل حکومت کی علامت فارسی کی سرکاری حیثیت ختم کرکے اردو کو سرکاری زبان بنا دیا گیا تو پھر اخبارات کے لیے فارسی زبان کی ضرورت نہ رہی۔۔صفحہ 457
فارسی رسم الخط کا پہلا باضابطہ تجارتی چھاپہ خانہ ۶1801 کے اواخر یا ۶1802 کے اوائل میں قائم ہوا۔
شمالی ہند کا پہلا انگریزی چھاپہ خانہ ۶1822 میں کانپور میں قائم ہوا۔۔صفحہ 458
اردو اخبارات میں پہلے نمبر پر ہونے کا شرف 📚"پیکِ اسلام" کو حاصل ہے۔ ۶1880 میں نکلنے والے اس اخبار کے ساتھ استنبول میں اردو صحافت کا آغاز ہوتا ہے۔ اس کے مدیر نصرت علی خاں تھے۔
" پیکِ اسلام" کے بعد ہمارے سامنے جو اخبار آتا ہے وہ " الدستور" ہے۔اردو اور عربی دونوں زبانوں میں شائع ہونے والے اس اخبار کے صاحبِ امتیاز احمد پاشا الزہر اور رئیس تحریر ذکی بیگ تھے۔
جہانِ اسلام" کے مدیر یوسف شتوان اور صاحبِ 📚امتیاز ابو سعید العربی الہندی تھے۔
صفحہ 460
صادق الاخبار،دہلی کے ایڈیٹر سید جمیل الدین سحر 📚دہلوی کو تین برسوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔
ہفت روزہ سچائی کے ایڈیٹر جسونت رائے کو دوسال قیدِ بامشقت کی سزا ہوئی۔
صفحہ 461
پنڈت کشن چند موہن اُس وقت کے مغربی پنجاب کے پہلے صحافی تھے جنہوں نے روزنامہ 📚"شانتی" راولپنڈی سے جاری کیا۔
پنڈت میلارام وفا روزنامہ "📚 ویر بھارت" میں ایڈیٹر کی حیثیت سے صفحہ اول پر "📚اے فرنگی" کے عنوان سے اپنا باغیانہ کلام شائع کرتے۔
صفحہ 462
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
۔ڈاکٹر سلیم اختر۔
ڈاکٹر معین الدین عقیل نے مقالہ" اردو کے دو گلدستے"( نوادراتِ ادب) میں " پیامِ یار" اور "ریاضِ سخن" کا تعارف کرایا۔ پیامِ یار لکھنؤ سے ۶1883 میں چھپنا شروع ہوا۔یہ ماہنامہ تھا۔مدیر منشی محمد نثار حسین تھے ریاضِ سخن کا آغاز 20 جنوری ۶1885 کو رام پور سے ہوا۔یہ بھی ماہنامہ تھا،مالک اصغر علی خان تھے احسن مارہردی نے مارہرہ سے "ریاضِ سخن" میرٹھ سے احمد شوکت نے " پروانہ" حیدرآباد دکن سے راجہ کشن پرشاد نے "محبوب الکلام" عبدالرحیم قبا نے "گلشنِ داغ" امیر مینائی نے "گلچیں" معنی لکھنوی نے لکھنؤ سے "معیار" اور "شاہجہانپور" سے "ارمغان"کے نام سے بھی گلدستے مرتب کیے۔صفحہ 468 تہذیب الاخلاق میں سب سے زیادہ مضامین سرسید ہی کے تحریر کردہ ہوتے تھے۔حالیؔ کی مسدس مدوجزر اسلام سب سے پہلے (۶1879) تہذیب الاخلاق میں طبع ہوئی۔
اکبرؔ الہ آبادی اودھ پنچ کے ممتاز اور نمایاں ترین شاعر تھے۔صفحہ 470