اردو معروضی سوالات
اردو ادب کے بارے میں وہ سوالات و جوابات جو اکثر پبلک سروس کمیشن اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ہر ٹیسٹ اور ہر انٹرویوز میں آئے پوچھے گئے ہیں۔ آج ان سوالات و جوابات پوسٹ کیے گئے ہیں جو اردو ادب سے تعلق رکھنے والوں کی طلب رہی ہیں۔
نوٹ:- لیکچرار ٹیسٹ اور انٹرویوز، سوالات و جوابات کے حوالے سے اور پوسٹ کیے گئے ہیں وہ ملاحظہ فرمائیں۔
ڈاکٹر وزیر آغا
ڈاکٹر وزیر آغا نے جنوری ۶1966 میں "اوراق" کا اجرا کیا جو فکرِ نو اور ادب میں جدیدیت کا ترجمان تھا۔آغاز میں ڈاکٹر وزیر آغا کے ساتھ عارف عبدالمتین شریک مدیر تھے۔
مجلس ترقی ادب کا مجلہ"صحیفہ" کا سید عابد علی عابد کی زیرِ ادارت جون ۶1957 میں اجرا ہوا۔سید عابد علی عابد کے انتقال کے بعد ڈاکٹر وحید قریشی،احمد ندیم قاسمی،یونس جاوید (اوراب)شہزاد احمد اس کے مدیر ہیں۔
صفحہ 485
مولانا حامد علی خان
مولانا حامد علی خاں نے "الحمرا"(جولائی ۶1951) کے نام سے جس معیاری ادبی مجلہ کا اجرا کیا اس کا ان کے فرزند شاہد علی خاں نے "الحمرا" کا دوبارہ احیاء کیا جو قدیم و جدید کا اچھا امتزاج ہے۔
مصور اور دانشور حنیف رامے نے سیاست میں آنے سے پہلے ۶1958 میں ہفت روزہ "نصرت" کا آغاز کیا جو نومبر ۶1960 میں ماہنامہ تبدیل ہوگیا۔
صفحہ 486
ڈاکٹر سید معراج نیر
ڈاکٹر سید معراج نیر کے بموجب سب سے پہلے مولوی عبدالحق نے مدرسہ آصفیہ کی صدر معلمی کے دور میں رسالہ"افسر" کی ادارت جنوری ۶1900 میں سنبھالی۔یہ "افسر" پانچ برس تک جاری رہا۔جب وہ عثمانیہ کالج اورنگ آباد کے پرنسپل تھے تو ۶1925 میں "نورس" کے نام سے ایک علمی مجلہ جاری کیا۔
مولوی عبد الحق
مولوی عبدالحق کا اہم ترین کارنامہ مجلہ"اردو" قرار دیا جاسکتا ہے۔"اردو" کا اجرا جنوری ۶1921 میں اورنگ آباد سے کیا گیا جہاں اُس زمانے میں انجمن ترقی اردو کا دفتر تھا۔
صفحہ 488
جون ۶1948 میں مولوی عبدالحق نے کراچی سے ماہنامہ "قومی زبان" شائع کیا
۶1963 میں نسیم درانی نے سہ ماہی "سیپ" کا اجرا کیا۔صفحہ 489
وہاب اشرفی
معروف نقاد وہاب اشرفی نے پٹنہ سے "مباحثہ" کا اجرا کیا۔جو ہر لحاظ سے معیاری تخلیقات کا حامل ثابت ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی بھاگلپور سے "کوہسار" نکالتے ہیں۔
نذیر فتح پوری
پونہ سے نذیر فتح پوری "اسباق" کے نام سے ادبی پرچہ ۶1981 سے نکال رہے ہیں۔جو مہاراشٹر کے اردو اہلِ قلم کو اردو دنیا میں متعارف کرانے کا کردار ادا کر رہا ہے۔
"اسباق" سے قبل جنوری ۶1923 میں منشی محمد حبیب اللہ خاں نے پونہ ہی سے "گلزارِ سخن" جاری کیا۔
مہاراشٹر کے ایک اور شہر مالیگاؤں سے عتیق احمد عتیق نے "توازن" کے نام سے ایک رسالہ جاری کیا۔
جامعہ عثمانیہ کا تخقیقی مجلہ
جامعہ عثمانیہ کا تحقیقی مجلہ "عثمانیہ" کا پہلا شمارہ فروری ۶1927 میں نکلا۔ اس کے پہلے مدیر مشہور محقق محی الدین قادری زور تھے۔شریک مدیر سید معین الدین قریشی تھے۔
صفحہ 490
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
ممتاز علی
ممتاز علی نے بچوں کے لیے بھی ایک اخبار جاری کیا جو 13 اکتوبر ۶1909 کو "پھول" کے نام سے نکلا ۔
امتیاز علی تاج
امتیاز علی تاج ابھی اٹھارہ برس کے تھے کہ ماہنامہ "کہکشاں" کی ادارت کرنے لگے جو ستمبر ۶1918 میں جاری ہوا۔۔یہ رسالہ جولائی ۶1920 میں بند ہوگیا۔
صفحہ 481
حافظ محمد عالم
حافظ محمد عالم نے جون ۶1942 کو "عالمگیر" کے نام سے جس ادبی مجلہ کا اجرا کیا یہ اپنے زمانے کا مقبول ادبی پرچہ تھا۔منٹو نے بھی "عالمگیر" کے لیے رُوسی افسانوں کے تراجم کیے۔
"عالمگیر" قیامِ پاکستان تک جاری رہا۔6 جنوری ۶1951 کو حافظ محمد عالم کے انتقال کے بعد یہ رسالہ بند ہوگیا۔صفحہ 482
ڈاکٹر ریاض قدیر
ڈاکٹر ریاض قدیر مقالہ بعنوان "کارواں اردو زبان کا پہلا ادبی سالنامہ" میں لکھتے ہیں" اردو کے ادبی رسائل کی تاریخ میں کارواں کو اولین سالنامہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔سالنامہ کارواں ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر نے مُحلہ چابک سواروں لاہور سے ۶1933 میں جاری کیا تھا۔کارواں کے اس شمارے میں محمد حسین آزاد کے تحریر کردہ ایک ڈرامے "ابوالحسن" کا پہلا ایکٹ بھی شائع ہوا۔
صفحہ 483
مولانا چراغ حسن حسرت
مولانا چراغ حسن حسرت نے لاہور سے "شیرازہ" کا اجرا کیا جو اپنے وقت کا پسندیدہ ادبی رسالہ تھا۔
غلام عباس
غلام عباس کا "جزیرہ سخنوراں" ۶1937 سے شیرازہ میں بالاقساط طبع ہوا تھا۔
اختر شیرانی
شاعرِ رومان اختر شیرانی نے ۶1938 میں اپنی شاعری کی مناسبت سے ماہنامہ "رومان" کا لاہور سے اجرا کیا جو اپنے وقت کے لحاظ سے معیاری جریدہ تھا۔
آج "رومان" اس وجہ سے بھی یاد رکھا جائے گا کہ احمد ندیم قاسمی کا سب سے پہلا افسانہ" بدنصیب بُت تراش" رومان کے شمارے میں شائع ہوا۔
رومان سے قبل اختر شیرانی "انتخاب"(۶1925) "بہارستان"(مئی ۶1926) اور "خیالستان"(۶1930) بھی شائع کرتے رہے تھے۔
صفحہ 484
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
ماہ نامہ ادب لطیف
"ادب لطیف" کا اجراء مارچ ۶1936 میں کیا گیا اور آج بھی یہ پرچہ صدیقہ بیگم کی زیرِ صدارت باقاعدگی سے شائع ہورہا ہے۔
صفحہ 475
۶1946میں لاہور سے سویرا کا احمد ندیم قاسمی اور فکر تونسوی کی زیرِ ادارت اجراء ہوا۔
رسالہ نقوش
نقوش کو مارچ ۶1948 میں بطور ماہنامہ احمد ندیم قاسمی اور ہاجرہ مسرور کی ادارت میں جاری کیا گیا تو نقوش نے بڑی شدومد کے ساتھ ترقی پسند ادب کی تحریک کی حمایت کی لیکن ۶1950 میں جب ترقی پسند ادب کی تحریک کو بین کردیا گیا تو نقوش بھی بند ہوگیا۔
ماہنامہ افکار (بھوپال:اپریل ۶1945) کو صہبا لکھنوی اور رشدی بھوپالی نے جاری کیا جو کامیاب سفر کے بعد ۶1951 سے کراچی سے جاری ہوا۔
صفحہ 476
رسالہ "عصمت"(دہلی:15 جون ۶1908) شیخ محمد اکرام کی زیرِ ادارت شروع ہوا جو ۶1947 تک دہلی سے باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔قیامِ پاکستان کے بعد کراچی سے جاری کیا گیا۔
خواتین کے لیے مخصوص ادبی جرائد کے سلسلے میں سید احمد نے "اخبار النساء"(دہلی:یکم اگست ۶1884)منشی محبوب عالم نے "شریف بی بی"(لاہور:جولائی ۶1909) اور شیخ عبداللہ نے خاتون (علی گڑھ جنوری ۶1904) کا اجرا کیا۔
علامہ راشد الخیری نے دہلی سے "سہیلی"(ستمبر ۶1715) "استانی" اور "عصمت" (۶1908) جاری کیے۔"سہیلی" کے ضمن میں ڈاکٹر فاطمہ حسن لکھتی ہیں کہ اس کی ایڈیٹر اُن کی اہلیہ خواجہ بانو تھیں۔
صفحہ 478
سید امتیاز علی تاج کے والد سید ممتاز علی نے لاہور سے یکم جولائی ۶1898 کو "تہذیبِ نسواں" جاری کیا جو ۶1949 تک شائع ہوتا رہا۔فاطمہ حسن کے بقول "تہذیب الاخلاق" سے مشابہہ نام "تہذیب نسواں" سرسید نے تجویز کیا تھا۔
صغرا ہمایوں مرزا نے 21 اپریل ۶1920 کو "النساء" کے نام سے خواتین کے لیے رسالہ جاری کیا۔
لکھنؤ سے اپنے دور کے معروف ناول نگار نسیم انہونی نے ۶1930 میں "حریم" جاری کیا جو ۶1933 تک باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔
صفحہ 479
گوہر رحمان نوید کے بقول ۶1925 میں ہندوستان کے مشہور انشاء پرداز مرزا عظیم بیگ چغتائی کی ادارت میں پشاور سے ایک ادبی مجلہ "ہاتف" کے نام سے شائع ہوا۔اُسی کو صوبہ سرحد کا پہلا ادبی مجلہ کہا جاتا ہے۔
اگلے برس پشاور سے ماہنامہ "سرحد" کی طباعت شروع ہوئی۔اس کے مدیر بابائے صحافت اللہ بخش یوسفی تھے۔صفحہ 480
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
محمد عتیق صدیقی لکھتے ہیں: ۶1837 میں ہم کو ایک اردو رسالے کے اجراء کا پتہ چلتا ہے جس کا نام "خیرخواہ ہند"تھا اور جو مرزاپور سے شائع ہوتا تھا۔اس کے ایڈیٹر ایک عیسائی پادری آرسی مارتھر تھے۔
"خیرخواہ ہند" ۶1857 کی بغاوت کے دنوں میں بند ہوگیا۔
۶1845 میں دہلی کالج کے پرنسپل اشپرنگر نے "قرآن السعدین" کے نام سے باتصویر ہفت روزہ کا اجراء کیا۔اس کے مدیر کا نام پنڈت دھرم نرائن ہاکسر تھا۔
صفحہ 472
ستمبر ۶1875 میں پنڈت کشن نرائن نے ایک ماہنامہ اردو رسالہ "مراة الہند" کے نام سے مُحلہ رانی لکھنؤ سے جاری کیا۔یہ غالباً شمالی ہند کا پہلا ادبی رسالہ ہے۔
عبدالحلیم شرر نے منشی نولکشور کے ساتھ کام کیا۔
انہوں نے مختلف اوقات میں مختلف جرائد کا اجراء کیا جیسے "محشر"،"پردۂ "عصمت"،"اتحاد"،"العرفان"،دل افراز"،"ظریف"،"مہذب"،"مورخ"دلگداز"
صفحہ 473
"دلگداز"۶1897 میں جاری ہوا اور تعطل کے وقفوں سمیت تقریباً پچاس برس تک جاری رہا۔۶1926 میں بند ہوا۔
پریم چند نے قلمی نام سے افسانہ نگاری کی۔ "زمانہ"کانپور (فروری ۶1903-۶1943)اپنے زمانے کا اہم اور رجحان ساز ادبی مجلہ تھا۔اور اسی مناسبت سے اس کے مدیر دیانرائن نگم نے شہرت حاصل کی۔
پریم چند کا پہلا افسانہ"روٹھی رانی" ترجمہ شدہ تھا اور "زمانہ" میں تین اقساط میں چھپا۔
سوزِ وطن (۶1909) میں جلائے جانے کے بعد پریم چند کا قلمی نام اختیار کرکے زمانہ میں افسانے لکھتے رہے۔پریم چند کے نام سے چھپنے والا پہلا افسانہ "بڑے گھر کی بیٹی" زمانہ جنوری ۶1911 میں چھپا۔
فروری ۶1922 میں علامہ نیاز فتح پوری نے آگرہ سے "نگار" کا اجراء کیا۔
فروری سے دسمبر ۶1922 تک "نگار" آگرہ سے نکلتا رہا اس کے بعد جنوری ۶1923 سے اس کا دفتر بھوپال منتقل ہوگیا۔
نیاز کے 24مئی ۶1966 کو انتقال کے بعد سے پرچہ کو ڈاکٹر فرمان فتح پوری بخوبی چلارہے ہیں تاحال۔یوں "نگار" غالباً واحد ایسا ادبی پرچہ ہے جس نے 88 برس کی عمر پائی اور ہنوز بھی گامزن ہے۔
صفحہ 474،75
۶1930 میں دہلی سے شاہد احمد دہلوی نے "ساقی" کا اجراء کیا جو ۶1947 تک دہلی اور پھر ستمبر ۶1948 سے کراچی سے نکلتا رہا۔شاہد احمد کے انتقال (۶1967) کے بعد "ساقی" جاری نہ رہ سکا۔
صفحہ 475
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
ڈاکٹر معین الدین عقیل نے مقالہ" اردو کے دو گلدستے"( نوادراتِ ادب) میں " پیامِ یار" اور "ریاضِ سخن" کا تعارف کرایا۔ پیامِ یار لکھنؤ سے ۶1883 میں چھپنا شروع ہوا۔یہ ماہنامہ تھا۔مدیر منشی محمد نثار حسین تھے۔
ریاضِ سخن کا آغاز 20 جنوری ۶1885 کو رامپور سے ہوا۔یہ بھی ماہنامہ تھا،مالک اصغر علی خان تھے۔
احسن مارہردی نے مارہرہ سے "ریاضِ سخن" میرٹھ سے احمد شوکت نے " پروانہ" حیدرآباد دکن سے راجہ کشن پرشاد نے "محبوب الکلام" عبدالرحیم قبا نے "گلشنِ داغ" امیر مینائی نے "گلچیں" معنی لکھنوی نے لکھنؤ سے "معیار" اور "شاہجہانپور" سے "ارمغان"کے نام سے بھی گلدستے مرتب کیے۔
صفحہ 468
تہذیب الاخلاق میں سب سے زیادہ مضامین سرسید ہی کے تحریر کردہ ہوتے تھے
اکبرؔ الہ آبادی اودھ پنچ کے ممتاز اور نمایاں ترین شاعر تھے۔
صفحہ 470
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
سرکاری زبان بنا دیا گیا تو پھر اخبارات کے لیے فارسی زبان کی ضرورت نہ رہی۔
صفحہ 457
فارسی رسم الخط کا پہلا باضابطہ تجارتی چھاپہ خانہ ۶1801 کے اواخر یا ۶1802 کے اوائل میں قائم ہوا۔
شمالی ہند کا پہلا انگریزی چھاپہ خانہ ۶1822 میں کانپور میں قائم ہوا۔
صفحہ 458
اردو اخبارات میں پہلے نمبر پر ہونے کا شرف "پیکِ اسلام" کو حاصل ہے۔ ۶1880 میں نکلنے والے اس اخبار کے ساتھ استنبول میں اردو صحافت کا آغاز ہوتا
پیکِ اسلام" کے بعد ہمارے سامنے جو اخبار آتا ہے وہ " الدستور" ہے۔اردو اور عربی دونوں زبانوں میں شائع ہونے والے اس اخبار کے صاحبِ امتیاز
ہفت روزہ سچائی کے ایڈیٹر جسونت رائے کو دوسال قیدِ بامشقت کی سزا ہوئی۔
صفحہ 461
ڈاکٹر طاہر مسعود" اردو صحافت انیسویں صدی میں" لکھتے ہیں: کوہِ نور پنجاب کا پہلا اخبار تھا۔
میر تقی میر نے اگرچہ سوداؔ سے کم مرثیے لکھے لیکن انہوں نے مسدس میں بھی مرثیے لکھنے کا تجربہ کیا۔میر کے 34 مرثیے،تین نوحے اور آٹھ سلام ملتے ہیں۔
صفحہ 364
مرثیہ میں چہرہ سراپا ضمیر ہِی کی ایجاد ہے۔مرثیہ کو رزم بنانا انہی کی اختراع ہے،مرثیہ میں واقعی نگاری اور ہر واقعہ کی تفصیل اِن ہِی کی جدت ہے۔
اقبال دسمبر ۶1928 میں اہلِ علم کی خواہش پر مدراس جاکر اسلام پر انگریزی میں چھ خطبات دیئے جو ۶1930 میں Reconstruction of" Religious Thought in Islam" کے نام سے طبع ہوئے۔
صفحہ 418
اقبالؒ نے اپنی زندگی میں کم و بیش پچیس ہزار اشعار کہہ ہیں۔
صفحہ 425
افسانہ کے ناقدین نے ہمیشہ پریم چند ہِی کو اردو کا پہلا افسانہ نگار قرار دیا مگر اب یہ اولیت متنازعہ ثابت ہورہی ہے کہ ڈاکٹر سید معین الرحمٰن اور ڈاکٹر مرزا حامد بیگ کے بموجب پریم چند کے برعکس سجاد حیدر یلدرم اور راشد الخیری اولیت کے اعزاز کے مستحق ہیں۔
صفحہ 443
یادرہے کہ 20 اکتوبر ۶1853 سے محمد حسین آزاد کو دہلی اردو اخبار کا پرنٹر اور پبلشر بنا دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر طاہر مسعود لکھتے ہیں کہ 12 جولائی ۶1857 سے دہلی اردو اخبار کا نام تبدیل کرکے اخبار الظفر رکھ دیا گیا۔ نام کی تبدیلی کے بارے میں اخبار نے لکھا کہ یہ نام بہادر شاہ ظفرؔ نے اپنے دستخط کے ساتھ تجویز کیا۔
صفحہ 455
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
ڈاکٹر سلیم اختر
ہندوستان کا سب سے پہلا پریس ۶1838 میں دہلی میں مولوی محمد باقر نے قائم کیا۔
صفحہ 288
ڈاکٹر گیان چند جین کے بقول: شمالی ہند میں سلیس اردو نثر کا آغاز کا سہرا مہرچند کھتری مہر کے سر ہے جس نے 1203ھ میں(فورٹ ولیم کالج کے قیام سے 13 برس پہلے) نو آئین ہندی عرف قصہ ملک محمود گیتی افروز لکھا۔
صفحہ 309
میر امن کی تصنیف گنج خوبی چالیس ابواب پر مشتمل ہے۔
سرسید احمد خان کے تین نئے مضامین کے ساتھ اسبابِ بغاوت ہند کا نیا ایڈیشن سلیم الدین قریشی نے مرتب کیا ہے(لاہور ۶1997) اسبابِ بغاوت ہند کا انگریزی ترجمہ سر آکلینڈ کالون اور جی ایف گراہم نے کیا تھا(لندن ۶1873) آگرہ میں مطبوعہ پہلے ایڈیشن کے سرورق پر کتاب کا نام یہ ہے۔۔"اسبابِ سرکشی ہندوستان کا جواب مضمون" انگریزی میں یہ نام یوں ہے
" An Essay on The Causes of the Indian Revolt"
اصغر عباس نے سرسید کا سفرنامہ مسافرانِ لندن مرتب کرکے شائع کردیا ہے( علی گڑھ ۶2009)
صفحہ 324
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ۔
سلیم اختر