شاعری کا تعارف۔
افسانوی اور غیر افسانوی نثر، کی مندرجہ بالا خصوصیات سے ہم یہ نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ کہانیاں اور ڈرامے کرداروں اور راویوں کی آواز میں سننے کی طرف ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ جبکہ شاعری کی قرآت کا لفظ آواز کے ذریعے زیادہ بھر پور طور پر آتا ہے ۔ شاعری کی تاریخ کا کھوج لگاتے ہوۓ ہم دیکھتے ہیں کہ بنیادی طور پر شاعری کااملاً ایک زبانی ہیت تھی جو بولنے والے سے سننے والے تک پہنچتی تھی جو آگے کئی دوسروں کو سناتا تھا۔ ہم اپنی علاقائی زبانوں کے ادب میں بھی یہی روایت دیکھتے ہیں ۔ جیسے ہی ہم شاعری پڑھتے ہیں، صوتی وسائل جیسا کہ وزن، قافیه، تجنیس، شدت ، سریلا پن ، آہنگ ، بے ربطی وغیرہ ہمارے ذہن میں موسیقی پیدا کرتے ہیں جو بعض اوقات ہم آہنگ اور بعض اوقات بے ہنگم ہوتی ہے ۔ یہی ذہنی نفسگی، لظم کے موضوع اور خیال کو تقویت دینے میں مددگار ہوتی ہے ۔ صوتی اہمیت کے ساتھ ساتھ ، شاعری دوسری اصناف سے اپنی چست ہیت کی وجہ سے بھی ممتاز ہے ۔ ڈراموں اور افسانوں کے مصنفین بھی مجازی زبان، امیجز ، تشبیہات، استعارے اور علامتیں استعمال کرتے ہیں ۔لیکن شاعر ان وسائل کا استعمال زیادہ کثرت سے کرتے ہیں کیونکہ انہیں الفاظ کے ایک کڑے فریم درک میں رہ کر محسوسات ، تجربات ، خوشیوں اور غموں کو بیان کرنا ہوتا ہے ۔ اس لیے شاعری میں زبان کی پچنتگی اور اس میں موجود آہنگ ہی وہ امتیازات ہیں جن کو دیکھنا ضروری ہے ۔ لکھنا پڑھنا سیکھنے سے بہت پہلے انسانوں نے شاعری کی ، مجھی اور اسے قیمتی خیال کیا۔ تاریخی واقعات ، قدرتی آفات کا ذکر اور ڈرامائی پیش گوئیاں نفمہ نگاروں ، در باری شاعروں اور مفتیوں کے اشعار کی شکل میں یاد رکھی اور آراستہ کی جاتی تھیں ۔ انہی لوگوں نے گیت ایجاد کیے جن میں محبت کرنے والوں کے شکوے شکایت ، ممنوع رومانی تعلقات اور خاندانی عداوتوں سے الجرنے والے عالمگیر جذبات کو سمویا۔ ابتدائی شاعروں کا کلام پڑھا اور گایا جاتا تھا۔ سامعین مجمع کی شکل میں اکٹھے ہوتے اور سنتے ۔ شاعری کا قدیم داخلی ماحول نظم کی آواز اور اس کے معنی کے درمیان رابطے کی اہمیت کو سامنے لاتا ہے۔ شاعری کی خصوصیات اس کی صوتی کیفیت، وزن، اور اس کی زبان ہیں جو اسے نثر سے میز کرتی ہیں ۔ جب شاعری کو پڑھا جاۓ تو صوتی اثرات کو اجاگر کرنا ضروری ہے کیونکہ اس سے پڑھنے والے کو یہ سمجھانے میں مددملتی ہے کہ ایک مصرعے سے دوسرے مصرعے تک بغیر رکے آواز اور معنی کا چلتے جانا کس طرح معنی میں اضافے کا باعث ہوتا ہے (انگریزی تنقید کی اصطلاح میں اسے enjambment کہتے ہیں ) ۔ شاعری اس مفروضنے پر انحصار کرتے ہوۓ کام کرتی ہے کہ قطع نظرنظم کے لغوی معنی کے ، موسیقی کی طرح صوتی اثرات کے اپنے معنی ہوتے ہیں ۔ پڑھنے والوں کو شاعری میں لفظوں کی پیش کش میں اکثر لسانی انحرافات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیچے دی گئی مثال W . H . Auden کی نظم " Unknown Citizen " سے لی گئی ہے۔
شاعر مصرعے کے اجزاء کی ترتیب بدل کر قاری کی توجہ دو باتوں کی طرف دلانا چاہتا ہے۔ اول، اس نامعلوم شہری کی طویل اور کسی غیر معمولی واقعے سے خالی عملی زندگی (اس کی ریٹائرمنٹ تک ) اور دوم اس کی مستقل مزاجی ، قابل اعتبار ہونا ( شاید یکمل اطاعت شعاری، تصورات کا نہ ہونا کی وجہ سے اسے نوکری سے نہ نکالا گیا۔ اجزاء کی ترتیب میں تبدیلی " retired " اور " fired " کا تافیہ بھی مہیا کرتی ہے جو اس شہری کی عملی زندگی کی طوالت کی شدت ظاہر کرنے کو صوتی تقویت دیتا ہے۔ ساخت کے لحاظ سے شاعری فنون لطیفہ کی ایک سنائی جانے والی ہیئت تھی۔ لیکن چند صدیوں سے تحریری ہیئت بن گئی ہے اور اس طرح آج یہ دوسری زبان سیکھنے والوں کے سامنے پیش کی جاتی ہے ۔ جس طرح سے نظم کاغذ پر دکھائی دیتی ہے اور یہ جس ترتیب سے کاغذ پرلکھی جاتی ہے وہ اس کے مجموعی تاثر کا بڑھاتی ہے ۔ مثال کے طور پر نظم " The Housewife " جو Michael Nash کے ایک شاگرد کی لکھی ہوئی ہے ، دائرے کی شکل میں لکھی گئی ۔ ہے اور اس کا عنوان " The Housewife " مرکز میں لکھا گیا ہے۔ یہ ایک خاتون خانہ کے یکسانیت زدہ معمول کو ظاہر کرتا ہے ۔ کوئی آدمی اسے پڑھنے سے پہلے ہی اس کے مرکزی خیال کو جان سکتا ہے ۔ یہاں مقالہ نگار شاعری کی ہیتوں اور اقسام پر بات کرنا مناسب سمجھتا ہے۔ مختلف ہیٹوں سے آگاہی قاری کو یہ بجھنے میں مدد دیتی ہے کہ شاعر شاعری کرتے ہوۓ مختلف ہیئیں اور اقسام کیوں استعمال کرتے ہیں اور یہ کہ خیال کس طرح اپنی ہیئت کو ساتھ لا تا ہے اور کلام کے معنی میں کس طرح اضافہ کرتا ہے ۔ پابند ہیئت شاعری کی کئی روایتی ہیتوں میں مصرعے اور بند بنے بناۓ سانچوں کے مطابق ترتیب دیے جاتے ہیں۔ جاپانی صنف ہائیکو اس کی ایک مثال ہے ۔ اصل جاپانی ہائیکوسترہ ارکان پرمشتمل ہوتی ہے جو عموما تین مصرعوں میں منقسم ہوتے ہیں ۔ ایذرا پاؤڈٹ کی ایک ہائیکو درج ذیل ہے: In A Station Of The Metro The apparition of these faces in the crowd Petals on a wet, black bough. روایتی شعری ہیٹوں کی دیگر مثالوں میں اوڈ ( Ode ) اور سانیٹ ( Sonnet ) شامل ہے۔
آزاد بیت
صدیوں تک شاعری کی پابند ہیئیں شاعری کے ورثے کا حصہ مجھی جاتی رہیں ۔ ہر کلچر اور زبان میں شاعر مصرعوں ، بندوں اور بحروں حتی کہ اکثر اوقات قافیوں کی ترتیب تک کی پابندی کیا کرتے تھے ۔ تاہم انیسویں صدی کے شاعروں نے تجربات کا آغاز کیا اور روایتی شعری ہیئوں کی بنائی ہوئی حد بندیوں کے خلاف مزاحمت شروع کی ۔ ان شاعروں نے اپنی نظموں کے مصرعوں اور بندوں کی طوالت خود مقرر کی ۔ انہوں نے غیر مانوس اوزان اور قافیے استعمال کیے اور اکثر اوقات اوزان کی پابندی سے ماورا بھی ہو گئے ۔ شاعری کی آزاد ہیئت کی انچی مثال e . e . cummings کا کلام ہے۔ Anyone lived in a pretty how town (with up so floating many bells down) spring summer autumn winter ایسی نظم کو پڑھتے ہوۓ قاری کئی لسانی سوالات اٹھا سکتا ہے ۔ جیسے شاعر نے روایتی ہیت استعمال کیوں نہیں کی؟ نظم کے معنی میں کیا تبدیلی واقع ہو جاتی اگر یہی امچز اور خیالات ایک محتاط طور پر قافیہ بند ساحیٹ کی شکل میں لکھے جاتے ۔ مصرعوں کا ایک غیرتھی سلسلہ جو انو کھے انداز سے مرتب کیا گیا ہے نظم کے معنی کس طرح مقرر کرتا ہے۔
شاعری کی اقسام۔
شاعری کی اقسام، کے متعلق بات کرنے سے مقالہ نگار کا مقصود یہ ہے کہ پڑھنے والوں کو اس حقیقت سے آگاہ کیا جاۓ کہ شاعر بات کو بہتر اسلوب میں بیان کرنے کے لیے شاعری کی مختلف ہیئوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر قارئین شاعری کی ہرتم کے امتیازی اوصاف سے واقف ہوں تو وہ اشاروں میں بیان کیا گیا مطلب سمجھنے کے قابل ہو سکیں گے ۔ اس وضاحت کا مقصد یہ ہے کہ پڑھنے والے کو استاد کی مدد سے آزاد کر نے کی کوشش کی جاۓ تا کہ وہ ادب پاروں کو اپنے ذاتی نقطہ نظر سے جانچ سکیں ۔ (انگریزی) شاعری کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، بیانیہ اور لرک ۔ بہانہ نظمیں کہانیاں بیان کرتی ہیں۔ وہ کسی ایک مرکزی کردار یا دو بنیادی کرداروں کی زندگی کے اہم واقعات کو پیش کرتی ہیں ۔ لرک نظمیں ایک ہی کر دار ( متکلم) کے جذبات و احساسات کا اظہار کرتی ہیں۔ بیانی نظموں کی مثالوں میں طویل رزمیہ جیسا کہ ملٹن کی " Paradise Lost " وغیرہ شامل ہیں۔ زیادہ تر بیانی نظموں میں تحرک اور کش مکش پر زور دیا گیا ہوتا ہے۔ ان میں مرکز توجہ کوئی اخلاقی بہتری یا کوئی مشکل فیصلہ ہوتے ہیں۔
لرک کی شاعری۔
لرک ( Lyric ) کا لفظ یونانی آلہ موسیقی " lyric " سے آیا ہے جو گائی جانے والی شاعری کی سنگت کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ لرک کسی داخلی عمل کو بھی بیان کرسکتی ہے لیکن عام طور پر یہ داخلی ریمل ، بصیرت اور تاثرات کو بیان کرتی ہے ۔ لرک کئی ہیتوں میں لکھی جاتی ہے۔ اطالوی یا Petrarchan سائیٹ دو حصوں میں منقسم ہوتی ہے ۔ پہلا بندمشمن ( آٹھ مصرعے) کا جس میں قافیوں کی ترتیب " abbaabba " ہوتی ہے اور دوسرا بند مسدس ( چھے مصرعے ) کا جس میں قافیوں کی ترتیب " cdecde " (یا کچھ تبدیلی کے ساتھ ) ہوتی ہے۔ پہلے بند میں عموما ایک خیال یا انیج ظاہر ہوتا ہے اور دوسرے بند میں اس انیج یا خیال پر تبصرہ کیا جا تا ہے ۔ اطالوی سانیٹ کے برعکس ہمارے پاس انگریزی (یا شیکسپیئر کی سائیٹ موجود ہے ۔ اس میں تین مربع (چار مصرعے ) بند ہیں اور آخر پر ایک شعر (دو مصرعے) ہے۔ اس کے قافیوں کی ترتیب " abab cdcd efef gg " ہے۔ پہلے تینوں بندوں میں عموما ایج یا خیال پیش کر کے آخری شعر میں اس پر راۓ دی جاتی ہے۔ آزاد بیت: لرک کسی مخصوص سانچے یا ساخت کی پابندی نہیں کرتی۔
شاعری پڑھنے اور پڑھانے کے رہنما اصول
درج ذیل نکات شاعری پڑھنے ، اس پر غور کرنے اور شاعری رہنمائی کا کام دے سکتے ہیں ۔ اگر چہ ہر اصول ہرنظم پر لاگونہیں ہوتا لیکن یہ نظم کو زیادہ گہرائی کے ساتھ پڑھنے اور زیادہ بھر پور انداز میں محسوس کرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں ۔ 1 ۔ نظم کو خاموشی کے ساتھ خود کو سنایئے اور اس کے بعد اس کے معنی پر غور کیجیے۔ پھر اس کو بآواز بلند دو یا تین لوگوں کے سامنے کئی بار پڑھیے ۔نظم کو دو یا تین بار پڑھیے اور پھر مختلف لہجے میں مختلف مصرعوں اور الفاظ پر زور دیے ۔ پھر نے والوں سے گفتگو کیے کہ کس طرح لہ بد لنے سے اور مختلف لفظوں پر زور بد لنے ے نظم کے معنی میں کیا تبد یلی آئی ہے۔ 2 ۔ نظم کے متکلم کا ایک تعارفی خاکہ بنایۓے ۔ آپ کے خیال میں متکلم کی خصوصیات کیا ہیں؟ ان خصوصیات کے بارے میں آپ کی کیا راۓ ہے؟ نظم سے دو مخصوص تفصیلات نکال کر دکھائے جو آپ کے جائزے کی تائید میں ہوں ۔ 3 ۔ ایک نظم پر غور کیجے جس میں متکلم کسی آدمی کو خطاب کرتا ہے۔ پھر یہ تصور کر نے کی کوشش کیجے کہ اس آدی کار مل نظم کے بارے میں کیا ہو گا۔ 4 ۔ ایک ہی موضوع کو بیان کرنے والی دو یا تین نظموں پر غور کیجے ۔ مثال کے طور پر شیکسپیر کی " All the World ' s a Stage " اور سر والٹر رالیف Sir ) Raleigh کی " What is this Life " یا کوئی اردونظم جس میں دنیا کوسٹیج یا زندگی کوسٹیج ڈراما کہا گیا ہو۔ پھر ان نظموں میں موجود نمایاں تضادات اور مشابہتوں کا موازنہ کیجیے۔ 5 ۔ کوئی نظم تلاش کیجیے جس میں ایسے مجازی وسائل( Figures of speech ) ( تشبیہ، استعارہ، تجسیم وغیرہ موجود ہوں جو حیرت، الجھاؤ اور اثر پیدا کرنے والے ہوں اور ان پر اپنے رومل کی وضاحت کیجیے۔ اگر آپ کسی مخصوص تشبیہ یا استعارے کے متعلق لکھتے ہیں تو ان معنی کی وضاحت کیجیے جووہ بیان کرتے ہیں اور ان جذبات کی توضیح کیجیے جو ان سے ابھرتے ہیں۔ مقالہ نگار نے جان ڈن ( John Donne ) کی نظموں میں ہمیشہ تشبیہوں اور استعاروں کو حیرت اور اثر پیدا کر نے والا پایا ہے ۔ اس طرح اوون( Owen ) کی نظموں میں پیکرتراشی بہت مؤثر ہے اور اس سے ذہن میں بننے والا ایج بہت خوبصورت ہوتا ہے۔ "There was a whispering in my hearty, A sigh of the coal Grown wistful of former earth it might recall. ان دو مصرعوں میں سرگوشی ( Whispering )، آه ( sigh )، حسرت زده ( wistful ) اور واپس بلانا ( recall ) یہ سب کچھ انسانی خصوصیات ہیں جو کوئلے کو انسانی خصائص بخشتی ہیں۔ جس سے نہ صرف یہ کہ امیچز میں بہتری پیدا ہوتی ہے بلکہ قاری کو ان پر غور کرنے اور مزید گہرائی میں سوچنے کی تحریک ملتی ہے کہ ایک شے کو انسانی خصوصیات کا حامل کیوں دکھایا گیا ہے۔ ان پہلوؤں سے متعلق سوالات طلبہ کے سامنے رکھے جا سکتے ہیں۔
ایک لم کا مطالعہ کیے جس کے عنوان نے آپ کو متوجہ کیا ۔ اس لظم اور اس کے عنوان میں موجود تعلق پر بھٹ کیے۔ کیا آپ اس تعلق کو دیکھ کر مایوں، حیرت زدہ یا موش ہوۓ۔ وضاحت کیے کہ آپ کی توقعات کیسے اور کس وجہ سے پوری ہوئیں ، پوری نہ ہوئیں یا نتیجہ آپ کی توقع سے بڑھ کر رہا۔ 7 ۔ کسی نظم کا آخری بند یا مصرع لیے اور پرنظم کے لیے کوئی دوسرا اختام تجویز ہئے۔ اس تبدیلی کی وجوہات بیان کیے۔ 8 ۔ ایک نظم پڑ ھے جو کسی کردار، مقام عمل کش یا فیصلے کے بارے میں میو جس کا تعلق کسی طرح کسی شخص سے ہو۔ مثال کے طور پر رابرٹ فراسٹ Robert ) ( Frost کی نظم " The Road Not Taken "۔ پھر دیکھیے کہ یہ آپ کی زندگی سے کیا تعلق رکھتی ہے۔ اپنے تجربے کالم میں بیان کیے گئے تجربے سے موازنہ کیے۔ -9 9 ۔ اعلی تعلیمی سطح کے طالب علموں سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ مختلف شعراء کے کلام پڑھیں اور اس شاعر کا انتخاب کریں جسے انہوں نے سب سے زیادہ پسند کیا اور جس کے متعلق وہ مزید جانا چاہتے ہیں۔ پھر اس شاعر کی سوانحی معلومات کے ساتھ ساتھ اس کی مزید شاعری پڑھیں ۔ پھر شاعر کی زندگی کے کسی ایسے پہلو کے متعلق لکھیں جس نے انہیں سب سے زیادہ مسحور کیا۔ شاعری اور اس کی قرآت کے طریقوں کے اس اجمالی تعارف کے بعد مقالہ نگار ادب کی ایک اور نہایت اہم صنف ڈراما کی طرف آتا ہے۔