زبان اور بولی میں کیا فرق
What is the difference between language and dialect?
Zaban aur boli mein farq, PDF
اردو ادب urdu adab میں زبان اور بولی میں ایک فرق پایا جاتا ہے مثلا زبان اصولوں، ضابطوں، قواعد، صوتیات، لغت، مخارج، تلفظ کی بناوٹ، فقروں ،جملوں کی ترتیب، رسم الخط کا نام ہے۔ جبکہ بولی علاقائی اثرات کی حامل ہوتی ہے۔ بولی مقامی اور گھریلو زبان ہوتی ہے۔بولی پر علاقائی تلفظ، لہجے، اور عوامی بول چال کے علاقائی اثرات غالب ہوتے ہیں۔ زبان کا علاقہ لامحدود ہوتا ہے جبکہ بولی علاقائی حدود تک محدود رہتی ہے۔زبان ادب کی ترجمان ہوتی ہے جبکہ بولی عوام الناس کی ترجمانی کرتی ہے۔ زبان کی مثالیں۔۔۔اردو، ہندی، مراٹھی، وغیرہ ہیں بولی کی مثالیں۔۔۔اودھی، بندیلی، قنوجی، وغیرہ ہیں۔
ہر بڑی زبان کی بولیاں ہوتی ہیں۔جب کوئی زبان اپنے مرکز سے ہٹ کر دور دراز علاقوں میں بولی جاتی ہے، جب کوئی زبان دوسرے لسانی ماحول میں بولی جاتی ہے، جب کوئی زبان سماج کے مختلف طبقوں میں بولی جاتی ہے تو اس کی حسب ترتیب علاقائی، لسانی، اور سماجی بولیاں جنم لیتی ہیں۔۔ دوسرے الفاظ میں ہم اس طرح بھی کہ سکتے ہیں کہ ایک زبان کے علاقے میں کئی بولیاں بولی جاسکتی ہیں، لیکن ایک بولی والے علاقے میں کئی زبانیں نہیں ہو، سکتی۔ وسیع تر معنوں میں یہ کہ سکتے ہیں کہ زبان سے ادبی تخلیق کا کام لیا جاسکتا ہے۔نیز تعلیمی، اتظامی، عدالتی، سیاسی، اور تہزیبی شعبوں میں زبان ہی مروج ہوتی ہے۔لیکن بولی میں یہ تاب و تواں نہیں ہوتی۔ بعض ماہرینِ لسانیات کا خیال ہے کہ زبان اور بولی میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔بولی ہی ترقی کر کے زبان کا مرتبہ حاصل کر لیتی ہے۔ امریکی ماہرِ لسانیات Whitey کا نظریہ ہے کہ زبان اور بولیوں کا تعلق ایک دائرے کی شکل میں رہتا ہے۔زبان کچھ عرصے بعد بولیوں میں منقسم ہو جاتی ہے۔یہ بولیاں پھر زبان کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔اس طرح یہ چکر برابر چلتا رہتا ہے۔لیب نیز(Libniz) نے اٹھارویں صدی کے شروع میں ہی یہ نظریہ قائم کیا تھا کہ مختلف زبانیں الگ الگ بولیوں کی شکل میں آگے بڑھتی ہیں۔