نظم اور نثر میں بنیادی فرق
دنیا کے سارے ادب کی مانند اردو ادب بھی دو حصوں میں منقسم ھے۔
نظم/شاعری اور نثر
اردو ادب میں نظم
نظم کی لغوی معنی ہے ” موتیوں کو لڑی میں پرونا “
تجربے کی بات ھے اگر موتی لڑی میں پروئے ھوں تو دیکھنے میں بھلے یعنی انتہائی پرکشش معلوم ھوتے ہیں اور زمین پر سمٹ کر جگہ بھی کم گھیرتے ھیں۔ یہی حال کلامِ موزون ہے یعنی اردو ادب بلکہ ہر ادب میں شاعری کا ھے۔ جس کا پڑھنے والا خود ڈوب جاتا ہے اور شاعری کا سننا دلوں کو راحت بخشتا ھے اور نظم یا غزل کو باربار پڑھنے سے سننے کو جی چاہتا ھے اور دوسری طرف کئی کئی صفحات کے معانی چند اشعار بلکہ چند الفاظ ہی میں ادا کر دیتے ھیں۔اگر دکھا جائے تو شاعری میں کچھ اشعار تو گویا معانی کا سمندر ہوتے ہیں اور شاعری کی کئ اشعار کی تشریح میں تو بہت سے مفید کتابیں بھی لکھی جاسکتی ھیں۔
اردو ادب میں نثر
نثر کی لغوی معنی ” بکھیرنے اور پھیلانے کے ہیں“ مثلا اگر دانے بکھرے ہوں، اور اس میں ایک خاص ترتیب نہ ہوں، تو وہ دانے جہاں جس جگہ زیادہ گھیرتے ہیں وہاں نظروں کو نسبتاً کم خوش نما معلوم ھوتے ہیں۔دو ٹوک الفاظ میں یہی حال نثر کا ھے جس میں اختصار تو ہوتا ہی نہیں بلکہ اس کی بجائے تفصیل ھوتی ھے۔ نثر درجتاً کم دلوں کو تسکین بخشتی ھے۔ یہ سامنے کی بات ھے نصابی کتابوں میں نظم کے اسباق ایک یا آدھ صفحے پر ہوتا ہے جب کہ نثر والے اسباق دو، تین یا اس سے زائد صفحات پر مشتمل ہوتے ہیں۔
نظم کہنے والے کو ناظم کہتے ہیں اور اس کے لیے نظم گو یا نظم نگار بھی کہتے ہیں اور نثر کہنے والے کو نثار یا نثر نگار کہتے ھیں۔