اردو ادب میں رومانوی تحریکpdf
رومانوی تحریک کو عموماً سرسید احمد خان کی علی گڑھ تحریک کارد عمل قرار دیا جاتا ہے۔ کیونکہ سرسید احمد خان کی تحریک ایک اصلاحی تحریک تھی۔ یہ دور تہذیب الاخلاق کا دور تھا اور تہذیب الاخلاق کی نثر عقلیت، منطقیت ،استدلال اور معنویت کی حامل تھی۔ مزید بر آں تہذیب الاخلاق کا ادب مذہبی ،اخلاقی، تہذیبی اور تمدنی قدروں کو وقعت کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔ اس جذبے اور احساس کے خلاف رومانی نوعیت کارد عمل شروع ہوا اور جذ بے اور تخیل کی دورو جسے علی گڑھ تحریک نے روکنے کی کوشش کی تھی ابھرے بغیر نہ رہ سکی۔ لیکن اس سے قبل کہ رومانیت یار ومانوی تحریک کے بارے میں پڑھیں ، ہم یہ دیکھ لیں کہ رومانیت سے کیا مراد ہے ۔
اردو ادب میں رومانیت کا مفہوم
رومانیت پر بحث کرتے ہوۓ ڈاکٹر سید عبداللہ فرماتے ہیں کہ یہ لفظ جتنادل خوش کن ہے ، تشریح کے لحاظ سے اتنا سہل نہیں ہے ۔ لغات اور فرہنگ، اصطلاحات کے انسائیکلو پیڈیا اور تنقید کی کتابیں اس سلسلے میں الگ الگ کہانی سناتی ہیں ۔ اس لیے رومانیت کے متعلق کوئی متعین بات کہنا چاہیں تو یہی کہہ سکتے ہیں کہ رومانیت کے معانی رومانیت ہیں۔ بہر حال سید عبد اللہ رومانیت کا مفہوم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ رومانیت کا ایک ڈھیلا سا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک ایسے اسلوب اظبار یا انداز احساس کا اظہار کرتی ہے جس میں فکر کے مقابلے میں تخیل کی گرفت مضبوط ہو ۔ رسم وروایت کی تقلید سے آزادی خیالات کو سیلاب کی طرح جد ھر ان کارخ ہو آزادی سے بہنے دیا جاۓ۔ مختصر یہ کہ رومانی ادیب اپنے جذبے اور وجد ان کو ہر دوسری چیز پر زیادہ سے زیادہ ترجیح دیتا ہے ۔ اور اس کے اسلوب اور خیالات دونوں میں اس کی روش تقلید کے مقابلے میں آزادی اور روایت کی پیروی سے بغاوت اور جدت کا ایک خاص میلان رکھتی ہے ۔ رومانی ادیب حال سے زیادہ ماضی یا مستقبل سے دلچسپی رکھتا ہے ۔ حقائق واقعی سے زیادہ خوش آئند تخیلات اور خوابوں کی اور عجائبات و طلسمات سے بھری ہوئی فضائوں کی مصوری کر تا ہے ۔ دو پہر کی چک اور ہر چیز کو صاف دکھانے والی روشنی کے مقابلے میں دھند کے افق چاندنی اور اندھیرے کی ملی جلی کیفیت اسے زیادہ خوش آئند معلوم ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر محمد حسن روحانیت کی وضاحت کرتے ہوۓ فرماتے ہیں کہ ”رومانیت‘‘ کالفظار ومانس سے نکلا ہے ۔ اور رومانس زبانوں میں اس کا اطلاق اس قسم کی نثری منظوم کہانیوں پر ہوتا ہے جن میں انتہائی آراستہ و پر شکوہ ہے اور اس کے تناظر میں پس منظر کے ساتھ عشق و محبت کی ایسی بہترین داستانیں ایک خاص انداز میں سنائی جاتی تھیں جو عام طور پر دور وسطی کے جنگجو ہے اور خطر پسند نوجوانوں کی مہمات سے متعلق خاص تخیل ہوتی تھیں۔اس طرح اس لفظ کے تین خاص مفہوم ہیں۔ 1. عشق و محبت سے متعلق تمام چیزوں کور مانی کہا جانے لگا۔ 2. زبان کی بناوٹ ، سجاوٹ ، آراستگی اور محاکاتی تفصیل پسندی کور و مانی کہا جانے لگا۔
3. عہد وسطی سے وابستہ تمام چیزوں سے لگاؤ، قدامت پسندی اور ماضی پرستی کو رومانی کا لقب دیا گیا۔