فورٹ ولیم کالج سے وابستہ ادباء و شعراء
جان گلکراٹسٹ نے اردو نثر نگاروں اور ادیبوں کو تلاش کرکے شعبہ تصنیف و تالیف میں تقرر کیا۔ مصنفین اور مترجمین کی تعداد 18 تک پہنچ گئی۔ جن میں میر بہادر علی حسینی ، میر امن، حیدر بخش حیدری، میر شیر علی افسوس، مرزا علی لطف ، مظہر علی خان ولا کا علم علی جوان، خلیل خاں اشک نہال چند لاہوری، بینی نرائن جہاں اکرام علی للولال کوئی اور مرزا جان تپش وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔ ان ادبیوں نے اردو نثر کے فروغ میں بیش بہا خدمات انجام دیں۔
سب سے پہلے ہم ڈاکٹر جان گلکراٹسٹ کی اردو خدمات کا جائزہ لیتے ہیں۔ فارسی جو مسلمانوں کی چینی زبان تھی ، ان کے دور سلطنت میں سرکاری دفاتر میں ایک ہند وراجہ ٹوڈرمل کو کوشش سے داخل ہوئی۔ اور دوسرے دور میں یعنی مسلمانوں کے عہد میں اردو نے ایک انگریز کی مدد سے سرکار میں رسائی پائی۔ وہ تھے ڈاکٹر جہان گلکر اکسٹ جنہوں نے اس وقت قابل قابل لوگ پہنچائے اور مختلف کتابیں لکھوائی شردیا کہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اردو نثر کا لکھنا اسی وقت سے شروع ہوا۔ اور یہ کہنا بے جا نہیں ہے کہ اردو نظم پر جو احسان وجہی نے کیا ہے اس سے زیادہ احسان جان گلکرسٹ نے اردو نثر پر کیا ہے ۔ کیوں کہ اس نے نہ صرف زبان اردو کی قوائد اور عبارت تحریر کی بلکہ اور لوگوں سے بھی مختلف کتابیں لکھوائیں۔ ہم نے اس محسن اردو کو مصنفین اردو میں شمار کیا ۔ جان گلکرسٹ کی تالیف کا سلسلہ 1787ء میں شروع ہو جاتا ہے۔ آپ نے اردو زبان پر بہت ہی کتابیں لکھیں ہیں۔ جن میں حسب ذیل زیادہ مشہور ہیں:
ا۔ انگریزی ہند وستانی افت ۔ جو 1787ء میں شائع ہوئی۔
2 ۔ ہندوستانی علم اللسان ۔ جس میں انگریزی ہندوستانی اور ہندوستانی انگریزی کی فرہنگ ہے اور شروع میں صرف و نحو میں مقدمہ بھی ہے جو دوسرے ایڈیشن میں اضافہ وترمیم کے ساتھ شائع ہوا۔
3۔ ہندوستان کی کتاب صرف و نحو 1996ء میں کلکتے سے شائع ہوئی۔