اردو افسانہ کفن
Fiction kafan,
Prem chand,
1-افسانہ کفن کب لکھا گیا؟
ج: دسمبر 1935 ءمیں اور مصنف کا نام پریم چند جس کا اصل نام دھنپت رائے ہے۔
2-افسانہ " کفن " کا موضوع کیا ہے؟
ج: معاشرتی استحصال سے پیدا ہونے والا دکھ اور غربت۔
3-کفن کس چیز کی علامت ہے؟
ج: معاشرتی بے حسی
4-افسانہ کفن کے اہم کر داروں کے نام بتائیں؟
ج: گھیسو، مادھو، بدھیا، ٹھاکر، گاؤں کے زمیندار وغیرہ
5-اس افسانہ کفن کے مرکزی کرداروں کے نام بتائیں؟ جو ہر حوالہ سے اہم کردار مانے جاتے ہیں۔
ج: گھیسو، مادھو، بدھیا
6-افسانہ کفن کی کردارنگاری کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟ محتصر اپنے الفاظ میں بیان کریں۔
ج: اس افسانے میں پریم چند نے کامیاب کردار نگاری کی ہے۔ہر شخص کی حیثیت کو دیکھ کر کردار نگاری کی ہے۔چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ افسانے کے تینوں مرکزی کردار اپنی
تمام تر نفسیاتی حرکات و سکنات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
7-افسانہ کفن میں گھیسو اور مادھو کی شخصیت میں بہت سی کمزوریاں پائی جاتی ہیں، مثلاً پہلی جو چیز ہے وہ ہے سستی، دوسری کاہلی ہے، تیسری کام چوری وغیرہ ہے آپ کیا جانتے ہیں کہ اس کی بنیادی وجہ آپ کے خیال میں کیا ہے؟
ج: غربت و افلاس
8-بدھیا کے کردار کو آپ کس تناظر میں دیکھتے ہیں؟
ج- بدھیا کا کردار ایک مشرقی عورت کا خوب صورت کردار ہے۔پریم چند نے یہ تاثر دیا ہے کہ گھاس چیل کر یا لکڑیاں کاٹ کر سیر بھر آٹے کا بندوبست کر دیتی اور اس طرح گھیسو اور مادھو جیسے کام چوروں کا دوزخ بھر دیتی ہے۔
9-افسانہ کفن کے مکالمہ نگاری کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟
ج: افسانہ نگار پریم چند اصل نام دھنپت رائے، نے افسانہ کفن میں کامیاب مکالمہ نگاری کی ہے۔کرداروں کے حسبِ حال مکالمہ پڑھنے کو ملتا ہے۔موقع و محل کے مطابق لب و لہجہ استعمال کیا ہے۔گھیسو اور مادھو کی باہمی گفتگو سے ان کی معاشی حالت کی ترجمانی اور عکاسی ہوتی ہے۔
10-افسانہ کفن کا پلاٹ کیسا ہے؟ محتصر بیان کریں۔
ج: کفن کا پلاٹ چُست ہے اور ساتھ ساتھ مُنظم بھی ہے ۔اس افسانہ میں تمام واقعات زنجیر کی کڑیوں کی طرح ایک دوسرے سے منسلک یعنی پیوست ہیں۔سبھی حالات و واقعات غیر محسوس طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ میل کھاتے دکھائے دیتے ہیں۔
11-افسانہ کفن میں فطری منظر کشی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
افسانے میں منظر کشی کا فقدان ہے۔صرف آغاز میں جھونپڑے کے دروازے پر ایک بجھے ہوئے الاؤ کا منظر یا گاؤں کا تاریکی میں جذب ہوجانا دکھایا گیا ہے۔باقی افسانے میں فطری منظرکشی نہیں کی گئی ہے ۔تاہم پریم چند کا کمال یہ ہے کہ اس فنی خوبی کہ نہ ہونے کے باوجود واقعات اس طرح پیش کیے ہیں کہ اس خوبی کے نہ ہونے کے باوجود بھی افسانہ کی دل چسپی اور دل کشی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
12-کسی بھی کہانی کے لیے منظر کشی کیوں ضروری ہے؟
ج: اس لیے کہ قاری زندگی کے مسائل اور اُلجھنوں میں بعض اوقات اُکتاہٹ کا شکار ہونے لگتا ہے تو افسانہ نگار اس کے خاتمے کی خاطر کچھ دیر کے لیے قدرتی مناظر کی لفظی تصویر کشی کرتا ہے اور پڑھنے والے کو تازہ اور پرسکون ماحول فراہم کرتا ہے۔
13-افسانہ کفن کا اسلوب کیسا ہے؟ دو ٹوک الفاظ میں بیان کریں۔
ج: مجموعی طور پر کفن کا اسلوب سادہ، سلیس اور رواں ہے۔عام فہم عبارت آرائی سے کام لیا گیا ہے۔صرف چند مشکل اور نامانوس الفاظ موجود ہیں، مثلاً بیکنٹھ، بھوج، لال سا، پتل وغیرہ، اس کے علاوہ طنزیہ انداز بھی پایا جاتا ہے۔مثال کے طور پر
" آلو یا مٹر کی فصل میں کھیتوں سے آلو یا مٹر اُکھاڑ لاتے اور بھون بھون کر کھاتے یا پانچ دس اوکھ لاتے اور راتوں کو چوستے۔"
پریم چند کا یہ طنز اصلاحی تلخی اور کڑواہٹ کے ساتھ ساتھ دل چسپی کا باعث بھی بنتا ہے۔
14-کیا افسانہ کفن میں تجسس و جستجو کا عنصر پایا جاتا ہے؟
ج: کفن میں قدم قدم پر تجسس و جستجو کے عناصر قاری کو افسانے کی طرف حیران کن انداز میں متوجہ رکھتے ہیں۔آغاز سے انجام تک افسانہ کفن میں پریم چند نے ایک برقی رو دوڑا دی ہے۔ افسانے کا عنوان ہی تجسس کا باعث بنتا ہے، یہاں سے قاری تجسس میں پڑتا ہے اور آگے ہر ایک موڑ پر اختتام تک یہ عنصر برقرار رہتا ہے۔