جان گلکرسٹ کی ادبی خدمات
اردو ادب اور تاریخ اردو ادب میں فورٹ ولیم کالج کی تعلیم خدمات قابل دید ہے اور قابل دید رہے گی۔اس کالج کی تعلیم خدمات نے اردو ادب کو بہترین تعلیمی کوائف سے نوازا، اور اردو ادب میں ایک لکھنے کی بہترین رواج دیا جن سے بہت سے اردو ادب کی مصنفین جوڑ گئے جو اردو ادب کے لیے ایک ترقی ہے۔اس کالج میں یعنی فورٹ ولیم کالج میں بے تہاشا کتب تصنیف ہوگئے نثر صنف میں شاعری صنف میں حتی کہ لغت نویسی کی گئی ساتھ ساتھ، اس کالج کا اولین انعام ہے گلکرسٹ ہے جنہوں نے اس کالج کو دیا قابل دید ہے سارے اردو ادب کے لیے ایک روزگار ہے۔
فورٹ ولیم کالج کے شعبہ ہندوستانی کے مصنفین میں سے سر فہرست مگر سٹ کا نام ہے۔
وہ بطور ڈا کٹر ہندوستان آئے۔ اور یہاں کی زبان سیکھی کیوں کے اس کے بغیر وہ یہاں اپنے بیٹے کو بخوبی سر انجام نہیں دے سکتے تھے۔ بعد میں فورٹ ولیم کالج کے آغاز کا سبب ہے۔ جان گلکرسٹ نے چار سال تک اس کالج میں خدمات سر انجام دیں اور 1704 میں وہ پنشن لے کر انگلستان چلے گئے۔ جہاں اور میٹل انسٹی ٹیوٹ میں اردو کے پروفیسر مقر ہوئے۔
چار سالہ قیام میں انھوں نے مندرجہ ذیل کتابیں لکھیں۔ "انگریزی ہندوستانی لغت " ان کی پہلی تصنیف ہے اس بہترین لغت میں آنگلش الفاظ کے معانی اردو ان کو اس کے رسم الخط میں شامل کیے گئے ہے۔ اور اس کتاب میں اس طرح کے اشاروں کا قواعد کے لحاظ سے اضافہ کیا گیا ہے وہ اس لیے جن سے پڑھنے والوں یعنی قاری کو الفاظ کے تلفظ میں زیادہ سے زیادہ سہولت ہو۔ لغت نویسی میں معنی سمجھانے کے لئے ان کے زیادہ تر شاعری اردو ہندی اشعار رومن میں درج کئے گئے ہیں۔اور ان کی مقبولیت ہندوستانی زبان کے قواعد “ ان کی دوسری تصنیف ہے۔ یہ اردو کی صرف محو کی بہترین کتاب ہے۔ بہادر علی حسینی نے رسالہ گلکرسٹ کے نام سے اس کتاب کا بہترین سنہرے حروف میں خلاصہ مرتب کیا۔
فورٹ ولیم کالج میں جن تصانیف کی تصنیف کی گئی ہے ان میں شہرت یافتہ رسالہ" بیاض ہندی" میں فورٹ ولیم کالج کے مصنفین و مولفین کے کلام نثر کا انتخاب شامل ہے۔