شمالی ہند میں اردو ادب کا فروغ
شمالی ہند میں اردو داستان نگاری اور اردو ادب کا فروغ۔
شمالی ہند میں اردو داستان شمالی ہند میں اٹھارویں صدی صدی سے قبل کوئی داستان نہیں ملتی۔ اٹھارویں صدی کی داستانوں میں قصہ ملاوجہی،دیا شنکر نسیم،اردو داستان ، نوطرز مرصع ، ملک محمد ملاوجہی کی نثر نگاری، عجائب القصص اور جذبہ عشق شامل ہیں۔ فورٹ ولیم کالج کے قیام کے بعد اردو میں بہترین اور سلیس داستانیں وجود میں آئیں۔ فورٹ ولیم کالج کے داستانوں میں باغ و بہار ، داستان امیر حمزہ، نگار خانه چین، آرائش محفل، سنگھاسن بتیسی، بیتال پچیسی وغیرہ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ فورٹ ولیم کالج کے دور میں کالج کے باہر بھی داستانیں وجود میں آئیں۔
ان داستانوں میں انشا اللہ خان انھا کی سلک گوہر، رانی کیتکی کی کہانی اور مرزار جب علی بیگ سرور کی فسانہ فسانہ عجائب، شکوفه صحبت گزار، سرور، شبستان سرور و غیرہ اہمیت کی حامل ہیں۔ شمالی ہند میں داستانوں کا دور تقریباً سو برس رہا۔ مغربی علوم کی آمد نے تو ہمات کو ختم کر دیا۔ اور رفتہ رفتہ داستانوں کا رواج ختم ہوا۔
ڈراما
ڈراما ایسی کہانی یا قصہ ہے جو اداکاری کے لیے لکھا جائے یا اداکاری کے ذریعے پیش کیا جائے۔ یہ اصطلاح یونانی لفظ ( قدیم یونانی öpaua, drama) سے اخذ ہوئی جس کے معافی حرکت، عمل یا فعل کے ہیں۔ اس لفظ کا اخذ ایک یونانی فعل (قدیم یونانی ) ہے جس کے معانی کرنا، یا دکھانے کے ہیں۔
واقعیت اور ڈرامے کے کردار
ڈرامے کبھی حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں کبھی کبھی بالکل ہی فرضی کرداروں ہے ۔ تحریک آزادی ہند جیسے موضوع کے کسی پہلو پر، کسی مخصوص مجاہد آزادی پر لکھا گیاڈراما حقیقت پر مینی ہو سکتے ہیں۔ تاہم لیلی پر مجنوں، شیریں اور ف رباد اور اسی طرح کے موضوعات اور کرداروں پر مبنی ڈرامے بالکلیہ فرضی ہوتے ہیں۔ حقیقی کرداروں اور حالات کی ادائیگی میں بھی کئی ڈرامائی عنصر شامل ہو سکتے ہیں۔ کئی مکالمے اور حالات تحمیل پر مبنی ہو سکتے ہیں، حالاں کہ اس کے پس پردہ ضرور کوئی تاریخی سچائی اور زبان زد عام بات ممکن ہے۔
فرضی کرداروں کی ادائیگی میں بھی یہ ضروری سمجھا گیا ہے ڈراموں کی پیش کشی کے دوران متصور تاریخی دور ، مخصوص تہذسی پس منظر ، کرداروں کے نفسیاتی پہلو، عام لوگوں کے تصورات اور زبان زد عام روایات کا خیال رکھا جائے۔
کسی ڈرامے کی کامیابی کے لیے ضروری ہے ہر کردار کی اور نیکی کرنے والا انے ذاتی تصورات کو چھوڑ کر کردار کی سوچ ، اس کے خیالات، جذبات اور مکالموں مکمل طور ضرورت کے حساب سے ادا کرے۔ یہ اس لیے بھی بے حد ضروری ہے تاکہ ناظریں کہائی اور اس کی اسٹیج پر پیش کشی پر یقین سے دیکھیں اور اس سے لطف اندوز ہو۔ کردار نبھانے والوں کی ذاتی زندگی اور کردار کی اسٹیج پر دکھائی جانے والی تصویر میں بہت بڑا فرق ممکن ہے۔ ایک ہیر وڈاتی زندگی یا تو ایک برا انسان ہو سکتا ہے یا پھر کم سے کم بیر و جتنا شریف النفس ، نیک طینت اور ہمیشہ مدد کے لیے آگے نہ اٹھے۔ اسی طرح اسکرین جس شخص کو بد خود بد معاش اور ناہنجار دکھایا جاتا ہے ، وہ ممکن ہے کہ حقیقی زندگی میں بے حد شریف اور خوش اخلاق ہو۔
ڈرامے کے ذرائع
ڈرامے کئی ذرائع یعنی طریقوں کے بنائے جاتے ہیں پیش کیے جاتے ہیں.
سڑک کے ڈرامے اسٹریٹ ڈرما یہ ڈرامے کسی عوامی موضوع یا عوام میں کسی موضوع کے لیے بے داری کے لیے ہوتا ہے۔ مثلا، بڑھتی آبادی، گھر یلو تشد در معاشرے میں عورت کا مقام ، و غیرہ۔
اسٹیج ڈراما یہ کسی ڈراما گروپ اسکول یا کالج میں حاضرین کے رو بہ رو پیش ہوتا ہے۔
جو ڈرامے ٹی وی دیکھائے جاتے ہیں کہانی کے لخاظ سے یہ ڈرامے ایک بار میں بھی ختم ہوتے ہیں کئی اور اقساط کی طرح جاری بھی رہتے ہیں۔
ریڈیو ڈرامایہ ٹی وی ڈرامے ہی کی طرح ہوتے ہیں۔ مگر ان میں تصویر دکھائی نہیں جاتی۔
فلمی ڈراما ہر فلم دو یا تین گھنٹے کا اپنے آپ میں منفر د ڈراما ہوتی ہے۔